اردن کے جنوب مغربی شہر عقبہ میں ایک نوجوان نے اسرائیلی مفاد میں تعزیراتی قوانین بنانے پر شاہ اردن عبداللہ ہاشمی کے محل کے سامنے احتجاجاً خودسوزی کرلی، اردن کے عوام اسرائیلی حکومت کیساتھ اردن کے تعزیراتی قوانین میں تل ابیب کے مفادات کو فوقیت دینے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، اس واقعے کی فوٹیج جمعے کے روز سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی ہیں، اردنی میڈیا کا کہنا تھا کہ خودسوزی کا یہ واقعہ شہر کے شاہی محل کے سامنے پیش آیا ہے، ویڈیو شیئر کرنے والوں میں امریکہ میں مقیم مصنف اور ایڈیٹر ڈاکٹر سیم یوسف بھی شامل تھے، جنہوں نے کہا کہ نوجوان نے اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے اسرائیلی حکومت کی منشاء کے مطابق قوانین لانے کے موقف کے خلاف احتجاجاً خودسوزی کی ہے، اس واقعے پر تبصرہ کرنے والے دوسرے لوگوں نے کہا کہ خود سوزی کا یہ واقعہ 2010 میں شروع سے مشابہت رکھتا ہے جب ایک نوجوان پھل فروش محمد بوعزیزی نے تیونس میں پولیس کے ہراساں کیے جانے اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگا دی، جس کے بعد عرب ملکوں میں آمرانہ حکومتوں کے خلاف بغاوت شروع ہوئی تھی، ویڈیو میں اردنی گارڈز کو جلتے ہوئے نوجوان پر فائرنگ کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے، مڈل ایسٹ مانیٹر نے کہا کہ نوجوان کو جب ہسپتال پہنچایا گیا تو وہ جان سے جا چکا تھا گیا۔
اردن نے 1994 میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے، یہ معاہدہ اردنی عوام کی حمایت کے بغیر شاہ حسین نے کیا جو بعدازاں کنسر کے موذی مرض کے باعث ہلاک ہوگئے تھے، اسرائیل کیساتھ امن معاہدہ کے بعد دارالحکومت عمان میں اسرائیلی سفارت خانہ قائم کیا گیا جس کے باہر اردنی عوام نے بار بار ریلی نکالی تھی تاہم سات اکتوبر کے بعد مظاہروں میں اُس وقت شدت آگئی جب اسرائیل نے امریکہ اور یورپی ملکوں کی حمایت کیساتھ غزہ میں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی شروع کی، جس میں اب تک کم از کم 36,654 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔