اسرائیلی فوج نے ہفتے کو غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 30 فلسطینی جان سے گئے، طبی عملے کے رکن نے بتایا کہ غزہ کے شمالی حصے میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں جان سے جانے والوں میں مقامی صحافی محمد ابو جاسر ان کی اہلیہ اور دو بچے بھی شامل ہیں، غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ ابو جاسر کی موت کے بعد سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فائرنگ سے مرنے والے فلسطینی میڈیا کارکنوں کی تعداد 161 ہو گئی ہے، گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 37 فلسطینیوں کی شہادت ہوئی ہے اور متعدد مکانات تباہ ہو گئے، امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں النصیرات کیمپ میں ایک کثیر منزلہ عمارت پر فضائی حملے میں دو مقامی صحافیوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے، رفح میں رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ٹینک شہر کے شمالی علاقوں میں اندر تک جا چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے مغرب میں ایک پہاڑی چوٹی پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ رفح میں شہر کے مغربی حصے میں تل السلطان کے علاقے میں اسکے فوجیوں نے آپریشن جاری رکھا جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوئے، اسرائیل کی غاصب فوج کا کہنا ہے کہ اس نے وسطی غزہ میں عسکریت پسندوں کے بنیادی ڈھانچے پر چھاپے مارے، فوجی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اس نے وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں مجاہدین کے زیر استعمال مقام کو نشانہ بنایا، قطر اور مصر کی قیادت میں جنگ بندی کی کوشش اب تک ناکام رہی ہے، اسرائیل اور حماس اس تعطل کے لئے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 38 ہزار 919 فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں، منگل کو اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حماس کے فوجی ونگ کی آدھی قیادت کو ختم کردیا جبکہ اس سلسلے میں اسرائیل ابتک کوئی بھی ثبوت دینے سے قاصر رہا ہے، اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ اس نے اب تک تقریبا 14 ہزار مجاہدین کو شہید یا گرفتار کرلیا ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے 326 فوجی مارے گئے حالانکہ یہ کہیں زیادہ ہے حماس نے مجاہدین کی شہادت کے حوالے سے اعداد و شمار جاری نہیں کیے اور کہا کہ اسرائیل اپنی رپورٹوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ جعلی فتح کا تاثر دیا جا سکے۔