امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی تک پہنچنے کا یہ آخری موقع ہو سکتا ہے، مسٹر بلنکن نے تل ابیب میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے ساتھ ملاقات میں یہ بات کہی امریکی وزیر خارجہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کیلئے کسی ممکنہ معاہدے پر اسرائیل کو آمادہ کرنے کیلئے تل ابیب پہنچے ہیں، اُنھوں نے اسرائیلی قیادت کو باور کرایا یہ فیصلہ کن لمحہ ہے، غالباً بہترین، شاید آخری، یرغمالیوں کو گھر پہنچانے کیلئے جنگ بندی معاہدہ کیلئے یہ سازگار ماحول ہے، یہ معاہدہ پائیدار امن و سلامتی کے لئے بہتر راستے پر ڈالنے کا موقع ہے، مسٹر بلنکن نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اس عمل کو پٹڑی سے نہ اتارا جائے کیونکہ تہران میں ایک اسرائیلی حملے پر ایران کے ردعمل کی توقع بڑھ رہی ہے جس میں حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ گزشتہ ماہ مارے گئے تھے، ایران کو یقین دلانا ضروری ہے کہ امریکہ جنگ بندی کیلئے کام کر رہا ہے، اس دوران کوئی اشتعال انگیزی نہ ہو، کوئی ایسی کارروائیاں نہ ہوں جو کسی بھی طرح سے ہمیں اس معاہدے کو پٹری سے اُتار دے اگر ایسا ہوا تو سب کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
دوسری طرف حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے تل ابیب میں ایک بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں ایک شخص زخمی ہوا ہے، القسام بریگیڈز کے القدس بریگیڈز کے تعاون سے اتوار کی شام تل ابیب شہر میں شہادت آپریشن کے تحت حملہ کیا، گروپ نے اس قسم کے حملوں کو جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا، جب تک قابض اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کا قتل عام بند نہیں کرتیں، اسرائیلی پولیس اور شن بیٹ سیکیورٹی ایجنسی نے دھماکے کو "دہشت گردی کا حملہ قرار دیا ہے جس میں ایک طاقتور دھماکہ خیز مواد کا دھماکہ شامل تھا۔