الجزیرہ کے تفتیشی یونٹ نے 7 اکتوبر کے واقعات کا فرانزک تجزیہ کرکے اپنی رپورٹ شائع کی ہے، جس میں اکتوبر 7 کو باڑ اور مقبوضہ علاقوں کو تقسیم کرنے والی دیوار کے دوسری طرف یہودی آبادکاروں کے علاقوں پر حماس کے حملے کے دوران اسرائیل کی بیان کردہ کہانیوں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا گیا ہے، اسرائیلی حکومت نے حماس پر بچوں کو قتل کرنے اور اجتماعی عصمت دری کے گھناؤنے اور بے بنیاد الزامات محض پروپیگنڈہ مہم کا حصٗہ تھے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کے اسرائیل پر حملے نے مشرق وسطیٰ کی سیاست کو بدل کر رکھ دیا، تحقیقات کے دوران حماس کے مارے گئے جنگجوؤں کے ڈیش کیمز، ذاتی فونز اور ہیڈ کیمز سے گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا، جس کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی حملے کے بعد اسرائیل کی بیشتر کہانیاں جھوٹی تھیں، بچوں کے بڑے پیمانے پر قتل اور سر قلم کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر اور منظم عصمت دری کے الزامات درست نہیں پائے گئے، جنہیں اسرائیل اور مغرب کے سیاستدانوں نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری اور اسرائیلی درندگی کے جواز کے طور پر بار بار استعمال کیا۔
تمام دستیاب شواہد کے مکمل تجزیے کے بعد الجزیرہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ کہ ایک گھر میں آٹھ جلے ہوئے بچے ملے ہیں جھوٹ پر مبنی اور پروپیگنڈا مہم کا حصّہ تھا، تجزیے سے معلوم ہوا کہ گھر میں کوئی بچہ نہیں تھا،وہاں موجود 12افراد اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے جب انہوں نے عمارت پر دھاوا بولا، یہ ان متعدد واقعات میں سے ایک تھا جہاں اسرائیلی فورسز نے حماس کے خوف میں اپنے ہی شہریوں کو قتل کردیا تھا،الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں ایسے 19 متاثرین کی نشاندہی کی ہے لیکن حقیقی تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے، الجزیرہ نے اسرائیل کے اِن الزامات کا بھی جائزہ لیا کہ 7 اکتوبر کو بڑے پیمانے پر جنسی تشدد ہوا تھا، الجزیرہ نے نتیجہ اخذ کیا منظم اور وسیع پیمانے پرعصمت دری کے اسرائیلی الزامات کیلئے ناکافی شواہد موجود ہیں۔
1 تبصرہ
Truth prevails. Lies are told to destroy. Just as Israel is a false state, it tells lies.