پاکستان میں سیاسی بحران اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے برطانوی پارلیمانی اراکین کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک بریفنگ منعقد کی گئی، اجلاس کا اہتمام حال ہی میں تشکیل دی جانے والی فرینڈ ڈیموکریٹک پاکستان یونائیٹڈ کنگڈم نے کیا تھا، بریفنگ کے دوران فرینڈ ڈیموکریٹک پاکستان یونائیٹڈ کنگڈم نے پاکستان میں جمہوریت کو درپیش خطرات، جبری گمشدگیوں اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر خدشات کو اجاگر کردیا، بریفنگ کی صدارت برطانوی رکن پارلیمنٹ جیمز فرتھ نے کی جس میں تقریباً ایک درجن اراکین نے شرکت کی، ان میں جیریمی کوربن، ناز شاہ، پریت کور اور اینڈریو پیکس سمیت سیاسی ایکٹیوسٹ، بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت کے سابق پر ریاستی جبر کا شکار عہدیدار شامل تھے، فرینڈ ڈیموکریٹک پاکستان یونائیٹڈ کنگڈم کی بانی سفینا فیصل نے پاکستان میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے پاکستان میں سیاسی ورکرز، صحافیوں، خواتین، غیر قانونی گرفتاریوں اور نارواسلوک کا سامنے کرنے والے افراد کی حالت زار بیان کی، سفینا فیصل کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین کا قتل عام، جبری گمشدگیوں اور فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل تشویشناک ہے جس پر فوری طور پر دینے کی ضرورت ہے، بریفنگ میں شریک پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری اور عمران خان کے سابق معاون خصوصی نے 26 نومبر کو ملک کے دارالحکومت اسلام آباد میں مظاہرین کی مبینہ ہلاکتوں کی ہولناک تفصیلات فراہم کی جس میں انہوں نے 100 افراد کے جان سے جانے کا دعویٰ کیا۔
زلفی بخاری نے بریفنگ میں اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی اور جیل میں ان کے ساتھ نارواسلوک کو غیر انسانی قرار دیا تھا، سفینا فیصل جنہیں برطانیہ میں مقیم کاروباری شخصیت سمجھا جاتا ہے، نے کہا کہ ان کے لیے سب سے مشکل مرحلہ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر حملہ تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے ان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تشویش ہے، برطانیہ میں ہمارے ساتھ انسانوں والا رویہ اختیار کیا جاتا ہے جس کے ہم عادی ہیں، اس لیے جب میں پاکستان میں لوگوں کے ساتھ کیے جانے والے برتاؤ کو دیکھتی ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے، بریفنگ میں زلفی بخاری نے پی ٹی آئی کی آواز کو دبانے کے لیے ورکرز پر مبینہ ریاستی جبر کیا گیا جس میں رہنماؤں کو ہراساں کرنے کے لیے ویڈیوز کا بھی استعمال کیا گیا، عمران خان کے دور میں مشیر احتساب اور معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بریفنگ میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی کو نشانہ بنانے کے معاملے کو بھی اجاگر کیا، انہوں نے اپنے اہلخانہ کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے بھی تفصیلات فراہم کی، انہوں نے حکومت پاکستان پر الیکشن میں دھاندلی اور عدالتی نظام میں تبدیلی کے ذریعے طاقت حاصل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سیاسی مخالفت نہیں بلکہ جمہوری روایات کو ختم کرنے کے مترادف ہے، بریفنگ کے دوران لارڈ ڈینیئل حنان نے پاکستان میں مارشل لا جیسی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔