بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل زہری میں حکام نے بتایا کہ بدھ کو مسلح افراد نے حملہ کر کے سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کر دیا، تاہم ان حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، کمشنر قلات ڈویژن محمد نعیم بازئی نے فون پر میڈیا کو بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 80 کے قریب تھی، جو جدید اسلحے سے لیس ہو کر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آئے تھے، انہوں نے بتایا کہ نذر آتش ہونے والی املاک میں ایک نجی بینک، نادرا آفس اور لیویز تھانہ شامل ہے، نعیم بازئی کے مطابق حملے کے فوراً بعد فرنٹئیر کور، پولیس لیویز فورس اور انسداد دہشت گردی فورس نے زہری شہر اور اس پاس علاقوں کو کلیئر کیا ہے، اس سے قبل سات دسمبر کی رات نامعلوم افراد نے قلات میں تاریخی مجسموں اور سرکاری املاک کو جلا کر نقصان پہنچایا تھا، قلات سٹی پولیس اسٹیشن آفیسر (ایس ایچ او) حبیب الرحمٰن کے مطابق ان مجسموں اور یادگاروں کو پہلے بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی اور جزوی طور پر مجسمے متاثر تھے، خضدار میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار 70 سے 80 کے قریب مسلح افراد دن ساڑھے 12بجے زہری ٹاؤن میں داخل ہوئے۔
حبیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے علاقے میں واقع لیویز فورس کے تھانے، نادرا کے دفتر اور ایک بینک کو نذرآتش کر کے نقصان پہنچایا، تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، اس حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ زہری ایک دشوار گزار پہاڑی علاقے میں واقع ہے جہاں اس نوعیت کے کسی حملے کی اطلاع یا خدشہ کا اظہار نہیں کیا گیا تھا، انھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاع پر سکیورٹی فورسز بشمول ایف سی، لیویز فورس اور پولیس نے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو کلیئر کردیا ہے، زہری ٹاؤن میں مسلح افراد کے حملوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز بھی پر گردش کررہی ہیں، ان میں سے ایک ویڈیو میں ایک نقاب پوش شخص براہوی زبان میں لوگوں سے خطاب بھی کررہا ہے تاہم حکام کی جانب سے ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، تحصیل زہری خضدار شہر سے جنوب مشرق میں ضلع جھل مگسی کے ساتھ واقع ہے، یہ بلوچستان کا ایک دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے جس کی آبادی کی غالب اکثریت زہری قبیلے پر مشتمل ہے، اگرچہ ضلع خضدار شہر اور اس کے بعض دیگر علاقے عسکریت پسند تنظیموں کی کارروائی سے متاثر رہے ہیں لیکن اس علاقے میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔