اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برلن کی جانب سے تین ایرانی قونصل خانوں کو بند کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جرمن حکومت کا اقدام ایک دہشت گرد کی حمایت میں کیا گیا ہے، یہ اقدام ہزاروں ایرانیوں کے خلاف پابندیوں کے مترادف ہے، جرمن حکومت ایک دہشت گرد کی حمایت کررہی ہے، جس نے 14 معصوم جانیں لیں اور 200 سے زیادہ کو زخمی کیا، یہ بات عراقچی نے جمعہ کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہی، جمعرات کو جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے کہا کہ مجرم جمشید شرمہد کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد پر فرینکفرٹ، ہیمبرگ اور میونخ شہروں میں ایرانی قونصل خانے بند کردیئے جائیں گے، مجرم جمشید نے شیراز میں شاہ چراغ کے مزار پر دہشت گرد حملہ کرانے میں سہولت کاری کی تھی، ایران کی وزارت خارجہ نے جمعرات کے روز تہران میں جرمن ناظم الامور کو طلب کرکے ایرانی سفارتی مشنز کو بند کرنے کے فیصلے پر احتجاج کیا اور تہران کے تحفظات سے آگاہ کیا، اپنی پوسٹ میں عباس عراقچی نے کہا کہ اُن کی وزارت ایرانی نژاد ہم وطنوں کی مشکلات کم کرنے کے لئے برلن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے اور دیگر قریبی سفارتی مشنوں کے قونصلر سیکشنز کو مزید فعال بنائے گی
پیر کے روز ایران کی عدلیہ نے ایرانی قوم کے خلاف کئی مہلک حملوں کے پیچھے امریکہ میں مقیم دہشت گرد گروپ کے سرغنہ شرمہد کو پھانسی دے دی، جرمنی نے تہران سے اپنے سفیر کو واپس بلا کر اور برلن میں ایرانی ناظم الامور کو طلب کر کے ایران سے احتجاج کیا، ایران نے منگل کے روز تہران میں جرمنی کے سفیر مارکس پوٹزل کو برلن حکام کی جانب سے ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے پر طلب کیا، ایرانی وزیر خارجہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ کسی دہشت گرد کو جرمن پاسپورٹ دینے سے سزا سے نہیں بچایا جاسکتا، جرمنی اگر یہ سوچتا ہے کہ دہشت گرد کو پاسپورٹ دینے سے چھوڑ دیا جائیگا تو یہ دہشت گردی کی حمایت کرنے کے مترادف ہے، ایرانی عدالتی حکام نے شرمہد پر ایران کے اندر متعدد دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا، جس میں 2008 میں جنوبی شہر شیراز کی سید الشہداء مسجد میں بم دھماکہ بھی شامل ہے۔