حزب اللہ کے کو آرڈینیشن یونٹ کے سربراہ وصف صفا نے میڈیا سے اپنی پہلی گفتگو میں کہا ہے کہ دشمن اسرائیل نے ماضی میں دیکھا ہے کہ حزب اللہ نے میدان جنگ میں کس طرح اسرائیل کے پیچھے کھڑے تمام مغربی ملکوں سے تنہا مقابلہ کیا تھا اور آج بھی حزب اللہ فولاد سے زیادہ مضبوط، زیادہ لچکدار ہے اور پہلے سے زیادہ طاقتور ہوچکی ہے، صفا نے کہا کہ حزب اللہ تمام چیلنجز کے لئے تیار ہے اور لبنانی عوام حزب اللہ کے پیچھے اور زمین پر کھڑی ہے اور انشا اللہ کھڑی رہے گی تاکہ اسرائیلی جارحیت کے دوران تباہ ہونے والی فوجی تنصیبات اور رہائشی عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکے، بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک دورے کے دوران خاص طور پر اس جگہ پر جہاں حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کو اسرائیل نے قتل کیا تھا، صفا نے زور دے کر کہا کہ ہم ہمیشہ مزاحمت کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کو اندرونی طور پر کسی بھی نقصان سے بچاتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور کوئی بھی طاقت ہمارے بلند حوصلے کا مقابلہ نہیں کرسکتی، ہم اپنے ہمدردوں کو یقین دلاتے ہوئے کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس بارے میں کہ آیا حزب اللہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کا جواب دے گی، صفا نے انکشاف کیا کہ حزب اللہ کی صلاحیتیں بحال ہو چکی ہیں اور ہماری مزاحمت کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جس طریقے سے وہ مناسب سمجھے، انہوں نے مزید کہا کہ لبنان سے اسرائیلی قابض افواج کے انخلا کے لئے مقرر کردہ 60 دن کی مدت کے بعد کیا ہوتا ہے حزب اللہ اور اس کی قیادت پر منحصر ہے، حزب اللہ لبنان کی ایک میٹر زمین اسرائیل کے قبضے میں رہنے نہیں دے گی، صفا نے یہ بھی بتایا کہ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کے حوالے سے امریکی ثالث آموس ہوچسٹین سے بات کررہے ہیں، حزب اللہ نے جنگ بندی کے دوران تازہ دم دستے تشکیل دیئے ہیں اور ہتھیاروں کے نئے ذخائر حاصل کئے ہیں، شام کی جانب سے فوجی رسد کا راستہ بند ہوجانے کے باوجود حزب اللہ خطے کی ایک بڑی طاقت ہے، واضح رہے کہ شام میں ترکی، اسرائیل اور امریکہ کی حمایت اور فوجی امداد سے دمشق پر قابض مسلح گروہ ( جسے امریکہ نے اس گروہ کو دہشت گرد قرار دیا تھا) نے اسرائیل کیساتھ برادرانہ تعلقات کا آغاز کردیا ہے اور جولان پہاڑیوں کا بفرزون پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا عہد کررہی ہے۔