فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر جنگ بندی کو مانگنے سے غاصب ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مغربی ایشیا کے نقشے کو طاقت کے ذریعے نئے سرے سے تشکیل دینے کے فریب کو توڑ دیا ہے، حماس نے بدھ کے روز اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک بیان میں کہا کہ دشمن اسرائیل کا لبنان کے ساتھ طے شدہ شرائط کو پورا کیے بغیر معاہدہ قبول کرنا نیتن یاہو کے مشرق وسطیٰ کے نقشے کو طاقت کے ذریعے تبدیل کرنے کے بھرم کو توڑنے کے لئے ایک اہم سنگ میل ہے، بیان میں کہا گیا ہے حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے نیتن یاہو کے مزاحمتی قوتوں کو شکست دینے یا انہیں غیر مسلح کرنے کے وہم کو بھی دور ہوگیا، بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم لبنان میں اسلامی مزاحمتی تحریک کی طرف سے غزہ کی پٹی اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں ادا کیے گئے اہم کردار اور شہید سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی عظیم قربانی قابل تحسین ہے، حماس نے کہا کہ ہم برادر لبنانی عوام کی ثابت قدمی اور اسرائیلی قبضے اور اس کی وحشیانہ جارحیت کا مقابلہ کرنے میں فلسطینی عوام کے ساتھ ان کی مسلسل یکجہتی کو سراہتے ہیں، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ لبنان اور اس کے عوام کو ہر قسم کے نقصان اور شر سے محفوظ رکھے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اور غاصب ریاست کے فوجی کمانڈروں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کو ختم کرنے کا عہد کیا تھا تاہم وہ بالآخر ان مقاصد میں سے کسی کو حاصل کیے بغیر جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور ہوئے، اس دوران اسرائیل کی فوج کے ہاتھوں لبنانی مزاحمتی تحریک کے سربراہ شہید سید حسن نصراللہ اور دیگر لیڈروں کی شہادت کے باوجود حزب اللہ کی مزاحمت نے اسرائیل کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔