امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرنے کہا ہے کہ ہم مظاہرین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج کریں اور تشدد سے باز رہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہم پاکستانی حکام سے بھی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کریں محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یہ ریمارکس واشنگٹن میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، صحافی نے پوچھا تھا کہ پاکستان میں خودکش بم دھماکے ہو رہے ہیں، فرقہ وارانہ جھڑپیں اور سیاسی افراتفری کی صورت حال ہے اور اس وقت میں ہزاروں لوگ اپنے سیاسی رہنما کی رہائی کے لئے مظاہرہ کر تے ہوئے پولیس کے ساتھ جھڑپیں کر رہے ہیں، پاکستان کو اس بحران سے گزرتے ہوئے دیکھ کر آپ کیا کہتے ہیں؟ میتھیو ملر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے پاکستانی آئین کا احترام اور قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دنیا بھر میں امریکہ آزادای اظہار اور پرامن اجتماع کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کا پشاور سے روانہ ہونے والا قافلہ اسلام آباد کے مضافاتی علاقے چونگی نمبر 26 سے گزر چکا ہے، دوسری طرف وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف کے احتجاج کی صورتِ حال کو ایک خفیہ لیڈرشپ کنٹرول کر رہی ہے، تحریکِ انصاف کی قیادت خون خرابہ نہیں چاہتی، اس احتجاج کے پیچھے ایک خفیہ ہاتھ ہے، ان کے بقول پولیس کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ اپنی حکمتِ عملی کے تحت صورتِ حال کو کنٹرول کرے۔
اسلام آباد میں امن و امان کی صورتِ حال خراب ہونے پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے مظاہرین ڈی چوک پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں جب کہ حکومت نے سنگجانی میں جگہ دینے کی پیش کش کی ہے، وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ڈی چوک پر کسی صورت احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی، امریکہ کی کانگریس کے ڈیموکریٹک رکن بریڈ شرمن نے کہا ہے کہ پاکستان سے مختلف اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حامیوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے لکھے گئے خط کی بھی اسی لیے حمایت کی تھی، امریکی قانون ساز نے پاکستان کے ضلع کرم میں فرقہ وارانہ فسادات میں شہریوں کی اموات کی بھی مذمت کی۔