اسلام آباد میں فورسز کی فائرنگ کے بعد منتشر ہونے والے دھرنا ختم کردیا گیا ہے جس میں پی ٹی آئی کے مختلف ذرائع کے مطابق 100 سے زیادہ افراد شہید اور زخمی ہوئے ہیں اور کم و بیش 10 ہزار افراد لاپتہ ہیں، پی ٹی ائی کا دھرنا جس وقت ڈی چوک پہنچا تو غیرجابندار ذرائع کے مطابق کم و بیش ایک لاکھ افراد وہاں موجود تھے، رات کے اندھیرے میں نیم فوجی دستوں نے اسٹریٹ لائٹس بند کردیئے جانے کے بعد زبردست فائرنگ شروع کردی متعدد ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہزاروں افراد زمین پر لیٹ کر اپنی جانے بچانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ڈی چوک سے سعودی پاک ٹاور تک بلند عمارتوں میں بیٹھے ہوئے سرکاری فورسز کے اسنائپرز نے تاک لگاکر عوام کو نشانہ بنایا اور درجنوں افراد موقع پر ہی شہید ہوگئے، اسلام آباد میں ریاستی جبر پر پاکستان بھر کے لوگ سوگوار ہیں جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور بدھ کے روز مانسہرہ میں عوام کے سامنے آئے، جہاں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکنوں کو یقین دلایا کہ دھرنا جاری رہے گا، مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے ہماری جماعت کے ساتھ فسطائیت اور جبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے، ہمارا لیڈر اس وقت جیل میں ہے، ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں بند رکھا گیا، ایسی ظالمانہ روایت ڈالی گئی کہ جس کی مثال پاکستان تو کیا دنیا کی سیاسی تاریخ میں بھی نہیں ملتی، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسلام آباد میں پرامن احتجاج کرنے والے ہمارے سینکڑوں کارکن شہید کردیئے گئے، سیدھی گولیاں ماری گئیں، سینکڑوں کارکن زخمی ہیں جن کا ٹرک ابھی آرہا ہے، شہدا کا ٹرک بھی ابھی آرہا ہے، ہزاروں کارکن اس وقت گرفتار ہیں، آخر ہمارے راستے میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کی گئیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے پارٹی کے لیڈرز اور کارکنوں کو بےرحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ ہمارے ووٹرز کو بھی ہراساں کیا گیا، جب بھی ہم جلسہ کرنے کی اجازت مانگتے ہیں ہمیں اجازت نہیں دی جاتی، پرامن احتجاج کے لئے درخواستیں دیں تو کوئی جواب نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا احتجاج چھوڑ کر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو لیکر پارٹی کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب کے ساتھ مانسہرہ پہنچے تھے، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو جاری ہے اور عمران خان کو نہیں چھوڑو گے تو یہ دھرنا جاری رہے گا، یہ دھرنا عمران خان کے اختیار میں ہے، جب تک وہ دھرنا ختم کرنے کی کال نہیں دیتے، یہ جاری رہے گا، ضروری نہیں ہے کہ ہر وقت دھرنے کے اندر عوام موجود ہوں، انہوں نے ہمارے لوگوں کو گولیاں ماریں لیکن میں سلام پیش کرتا ہوں پی ٹی آئی کے ورکرز کو جنہوں نے ہر پولیس اور فورسز کے اہلکاروں کو جانے دیا کیونکہ اہلکاروں کو بھی احساس ہے کہ ان سے غلط کام کروایا جارہا ہے، وہ ہمارے بھائی ہیں ہم پرامن تھے، انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے کارکن ہمارے بچے ہیں، ہم انہیں رہا کروائیں گے، جیسے پہلے بھی رہا کروایا تھا، ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ گولیاں کیوں برسائی گئیں، مجھے وزیر اعلیٰ ہو کر انصاف نہیں ملتا تو عام آدمی کا کیا حال ہوتا ہوگا؟ پاکستانیو! سب سوچو، مجھے 9 مئی کے مقدمے میں نامزد کردیا جب کہ میری کوئی وڈیو یا تصویر تک کسی مقام پر نہیں ملی، علی امین گنڈاپور نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ ہماری آئندہ نسلوں کے لئے ہے، عمران خان ہمارے لیے جیل میں ہیں، ہم یہ قربانیاں دیتے رہیں گے۔