سعودی عرب میں انسداد بدعنوانی کے سرکاری ادارے نزاھہ نے پچھلے ماہ اگست میں سرکاری اداروں میں کرپشن کے الزامات کے تحت چھ سرکاری اداورں کے 139 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں، ان ملزمان میں فوج داری اور انتظامی مقدمات کا سامنا کرنے والے ملزمان بھی شامل ہیں، سعودی احتساب کے ادارے نزاھہ کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اگست کے دوران وزارت داخلہ، دفاع، صحت، تعلیم، بلدیات، ہاؤسنگ سوسائٹی اور زکوۃ و انکم ٹیکس کے محکموں سے تعلق رکھنے والے 380 ملزمان سے تفتیش کی گئی، تفتیش کے نتیجے 139 ملزمان کو رشوت، دفتری طاقت کے غلط استعمال اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا، نومبر 2017ء میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں درجنوں اہم سعودی شخصیات اور شہزادےکو بدعنوانی زیرحراست رہے، گرفتار فہرست میں کم از کم گیارہ شہزادے بھی شامل تھے، ان افراد کی گرفتاری ولی عہد محمد بن سلمان کی بدعنوانی کے خلاف مہم کا حصہ تھے بعدازاں سعودی حکام کا کہنا تھا کہ کرپشن کے الزامات میں تین ہفتے قبل گرفتار کیے گئے شہزادہ متعب بن عبداللہ کو رہا کر دیا گیا ہے،سعودی شہزادہ متعب کے متعلق رائے تھی کہ وہ سعودی تخت تک پہنچ سکتے ہیں تاہم اب انھوں نے اپنی رہائی کیلئے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے۔
انسداد بدعنوانی کے سرکاری ادارے نزاھہ نے وضاحت کی کہ اس کی ٹیموں نے اگست کے مہینے کے دوران تقریباً 2,950 مانیٹرنگ چھاپے مارے، اس کے علاوہ نزاھہ نے وضاحت کی کہ وہ کسی بھی شخص کی نگرانی اور کنٹرول کرنے کے لئے سرکاری اداروں اور پرائیویٹ اداروں کی نگرانی کرتا رہے گا، عوامی فنڈز کے غلط استعمال کی روک تھام یا کسی بھی نوعیت کی بدعنوانی اور ریاستی وسائل کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا، واضح رہے کہ 2017 میں سعودی شہزادوں سمیت 320 افراد کو بدعنوانی کے الزامات میں گرفتاری کی گئی تھی جس میں سے 159 افراد کو حراست میں لیا گیا۔