پاکستان نے قومی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچانے والے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کیلئے محدود بین الاقوامی امداد پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے، سنہ 2022 کے سیلاب کے فوراً بعد عالمی اداروں بشمول ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے مجموعی نقصان کا تخمینہ 14.9 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا، جس میں مجموعی معاشی نقصانات 15.2 ارب ڈالر سے زیادہ تھے، ان ایجنسیوں نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور بحالی کی حمایت نہ کرنے کی صورت میں معاشی اور سماجی چیلنجوں سے خبردار کیا تھا، پاکستان کی جانب سے موسمیاتی چینلجز سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری کے مطالبے کے بعد عالمی برادری نے حکومت پاکستان کو بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور آبادی کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے تقریباً 10.8 ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا، تاہم دو سال گزرنے کے بعد بھی پاکستان کو عالمی برادری کی جانب سے کیے گئے وعدے کے مطابق 10.8 ارب ڈالر کے مقابلے میں صرف 2.8 ارب ڈالر کی رقم دی گئی، جو 26 فیصد سے بھی کم بنتی ہے جب کہ اس رقم میں بھی ایک بلین ڈالر مختلف مقاصد کے لئے ماضی میں کیے گئے وعدوں کے تحت فراہم کیے گئے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ٹرانسپورٹ سیکٹر کے ڈائریکٹر کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ معاملہ اٹھایا، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ 2022 کے سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، وفاقی وزیر نے اس معاملے میں بین الاقوامی ردعمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کو بڑھانے کے ذمہ دار ممالک کی طرف سے خاطر خواہ مدد نہیں ملی، اس سے قبل سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ستمبر 2023 میں عالمی برادری کو سیلاب سے متعلق امداد کے لئے کیے گئے وعدے کی یاد دہانی کرائی تھی، ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد سے ملاقات میں پاکستان کے ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لئے جاری معاونت، مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں اور اس شعبے کو درپیش چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی، ملاقات کے دوران احسن اقبال نے پاکستان میں سڑک اور ریل رابطے کے منصوبوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک ایک جامع علاقائی کنیکٹیویٹی ملٹی ماڈل پلان کو حتمی شکل دے رہا ہے، وفاقی وزیر نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے ریلوے کی صلاحیت کو بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور قومی اصلاحات کے ایجنڈے کے مطابق کنیکٹیویٹی منصوبوں کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے ریلوے، ٹرانسپورٹ اور میری ٹائم انفراسٹرکچر سے متعلق کئی کلیدی منصوبوں کی بحالی اور نظرثانی پر بھی زور دیا جن کی منظوری 2018 میں دی گئی تھی لیکن پچھلی حکومت کے دور میں رک گئے تھے۔