پاکستان کے مشہور صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کو گذشتہ شب لاہور ایئرپورٹ میں داخل ہونے سے قبل میں حالت احرام میں گرفتار کرنے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا گیا ہے، ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی اداروں نے لاہور ہائی کورٹ میں عمران ریاض خان کے خلاف تفصیلات جمع کرا دی تھیں، عمران ریاض خان کے خلاف نیب، ایف آئی اے، پنجاب پولیس، اینٹی کرپشن نے رپورٹ جمع کرائی تھی جس کے مطابق متعلقہ اداروں کو کسی مقدمے یا انکوائری میں گرفتاری مطلوب نہیں تھی لیکن منگل اور بدھ کی درمیانی سب عمران ریاض خان کو حج پر جاتے ہوئے حالت احرام میں ایئرپورٹ میں داخل ہونے سے قبل سادہ اور پولیس کی وردی میں ملبوس افراد نے حراست میں لے لیا، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عمران ریاض خان کی بازیابی کیلئے احکامات جاری کیے جائیں، اگر کسی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے تو تفصیلات بتائی جائیں، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پولیس، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر کو گرفتاری کی وجوہات فوری پیش کرنے کا حکم دے۔
سابق اینکر اور صحافی عمران ریاض خان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کو حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب روانہ ہونے سے قبل احرام میں ہی لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا تھا، اس سے قبل رواں ماہ بھی انہیں حج کی ادائیگی کے لئے جاتے ہوئے جہاز میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، تاہم لاہور پولیس کے ترجمان نے عمران ریاض کی گرفتاری سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا ہے، عمران ریاض کے وکیل اور دوست علی اشفاق نے میڈیا کو بتایا کہ منگل اور بدھ کی شب عمران ریاض کو وہ لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے چھوڑنے گئے، فیملی اور دیگر دوست بھی ساتھ تھے جب ایئر پورٹ پر پہنچے تو باوردی اور سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے عمران ریاض کو گرفتار کر لیا، واضح رہے گذشتہ سال مئی میں عمران ریاض خان کو طویل عرصے کیلئے لاپتہ کردیا گیا تھا اور بازیابی کے بعد انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور اِن کی بیرون ملک جانے کی کئی کوششوں کو سکیورٹی اداروں نے ناکام بنادیا ہے