عالمی عدالت نے آج جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ فوراً رفح میں فوجی آپریشن روک دے، پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری اس فیصلے پر فوری عمل کرانے کا مطالبہ کیا ہے، عالمی عدالت نے 2-13 کے اکثریتی فیصلہ میں کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ میں رسائی دے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے، عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے سات مئی کو رفح میں زمینی آپریشن کیا جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی تھی، عالمی عدالت نے اپنے 28 مارچ کے حکم میں کہا تھا کہ غزہ کی صورت حال انتہائی خراب ہے لیکن 28 مارچ کے بعد انسانی صورت حال مزید ابتر ہو چکی ہے، رفح میں اسرائیلی آپریشن سے آٹھ لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اس موقعے پر عدالت کے باہر فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے جھنڈے لہرائے اور آزاد فلسطین پر مبنی نعرے لگائے، عالمی عدالت نے 24 مئی کو رفح میں جنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس کی قید میں موجود تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا، یاد رہے کہ عالمی عدالت کے احکامات ماننا قانونی طور پر لازم ہے لیکن اس کے احکامات کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے ہنگامی اقدامات کے لئے درخواست کی تھی تاکہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دیا جائے، جس میں رفح شہر بھی شامل ہے جہاں وہ جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، عدالتی فیصلے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل نے 25 مئی (ہفتے) کو علی الصبح غزہ کی پٹی پر حملے کئے جبکہ صیہونی فوج اور حماس کے مسلح ونگ کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، فلسطینی عینی شاہدین اور عالمی میڈیا کی ٹیموں نے رفح اور وسطی شہر دیر البلاح میں اسرائیلی حملوں کی تصدیق کی ہے جبکہ نصیرت پناہ گزین کیمپ میں تازہ اسرائیلی کارروائیوں کے دوران مزید 4 فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج کویتی ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا، رفح کراسنگ پر فوجیوں کے کڑے پہرے کے باعث امداد داخل نہیں ہوپارہی، اقوام متحدہ کے امدادی ایجنسی کے سربراپ مارٹن گریفتھس نے قحط کی صورت حال میں امداد روکنا بڑا المیہ قرار دیا۔