اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے فیصلے کے بعد پیر کے روز یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے، یہ مظاہرے اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے سامنے ہوئے، یہ احتجاج اس وقت شدت اختیار کر گیا جب غزہ میں موجود یرغمالیوں کے اہل خانہ نے حکومت کی نئی جنگی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے قیدیوں کی قربانی قرار دیا، یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے اہل خانہ کے فورم نے ایک تحریری بیان میں کہا یہ وہ منصوبہ ہے جسے ہم بتسلئیل سموتریچ، بنجمن نیتن یاھو منصوبہ کہہ سکتے ہیں، جس کا مقصد صرف قیدیوں کو قربان کرنا ہے، یہ ردِعمل اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اتوار کی شام ایک نئی حکمت عملی کی منظوری دی، جس میں غزہ پر مکمل کنٹرول اور وہاں رہائش پذیر فلسطینیوں کو جبری بیدخلی ہے جبکہ حماس پر شدید حملے کرنا شامل ہیں، ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کے مطابق یہ منصوبہ غزہ پر قبضہ، وہاں کی زمین پر تسلط اور شہریوں کو جنوبی علاقے میں منتقل کرنے جیسے نکات پر مشتمل ہے، حکومت نے اس منصوبے میں حماس کے خلاف شدید حملے کرنے کی بات کی ہے تاہم ان کی نوعیت واضح نہیں کی گئی، بنجمن نیتن یاھو اس منصوبے کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اُس تجویز کو بھی مسلسل فروغ دے رہے ہیں، جس میں غزہ کے رہائشیوں کو مصر اور اردن جیسے ہمسایہ ممالک کی طرف رضاکارانہ ہجرت پر آمادہ کرنے کی بات کی گئی ہے، سکیورٹی کابینہ جس میں نیتن یاھو سمیت کئی اہم وزراء شامل ہیں نے اس منصوبے کی متفقہ منظوری دی ہے، جس کا مقصد حماس کو کمزور کرنا، شکست دینا اور غزہ میں قید یرغمالیوں کی بازیابی ہے۔
اس کے ساتھ ہی اسرائیلی فوجی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کو غزہ کی جنگ کیلئے طلب کیا جا رہا ہے، یہ اعلان اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کیا، کابینہ نے اجلاس کے دوران اس کی بھی منظوری دی کہ غزہ میں کچھ سطح پر انسانی امداد تقسیم کی جا سکتی ہے حالانکہ یہ علاقہ 18 مارچ سے مکمل محاصرے میں ہے، یاد رہے کہ حماس نے 17 اپریل کو اسرائیلی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا، جس میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی کے بدلے 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی بات کی گئی تھی، حماس کا مؤقف تھا کہ وہ صرف اُس صورت میں معاہدہ کرے گی جب مکمل جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور تمام یرغمالیوں کی رہائی شامل ہو، قابض اسرائیل اس کے برخلاف صرف محدود جنگ بندی اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے مطالبے پر اصرار کر رہا ہے، اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے کی منظوری کے بعد وزیر خزانہ بتسلیل سموٹریچ نے ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غزہ پر قبضہ کریں گے اور بالآخر لفظ قبضہ سے ڈرنا بند کریں گے، یہ بات انھوں نے آج بروز پیر بیت المقدس میں ایک کانفرنس کے دوران کہی، اسموٹریچ نے مزید کہا کہ کابینہ نے کل رات ایک اہم اور فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے، اور اب پیچھے ہٹنے کا کوئی امکان نہیں، حماس کی قید میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے معاملے بھی ہمارے لئے اہم نہیں ہوگا قیدیوں کو آزاد کروانے کا واحد راستہ حماس کو شکست دینا ہے
اتوار, جون 1, 2025
رجحان ساز
- ایشیاء پسیفک شنگریلا ڈائیلاگ میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطے میں ایٹمی تصادم کا خطرے کا اظہار !
- بِٹ کوائن مائننگ بجلی فراہمی پر آئی ایم ایف کا اظہار تشویش مئی میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کا سامنا
- یمن نے اسرائیلی فضائی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے فضائی دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنیکا اعلان کردیا
- امریکہ ممکنہ ایٹمی جنگ گولیوں کے بجائے تجارت کے ذریعے روکنے میں کامیاب ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ
- بلوچستان میں مسلح افراد کی ہولناک مسلح کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت بلیدی ہلاک
- ایران، پُرامن جوہری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے عزم پر قائم مگر ایٹمی ہتھیار کی خواہش نہیں !
- سعودی عرب نے پاکستان، بنگلہ دیش، ہندوستان سمیت متعدد ملکوں کیلئے بلاک ویزا پر پابندی لگادی
- مقبوضہ فلسطین میں 22 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ خطے میں نیا بحران کا سبب بنے گا