لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی ایک اعلیٰ اختیاراتی حکومتی عسکری قیادت پر مشتمل وفد کی قیادت میں دمشق کے دورے کررہے ہیں شام میں نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع کے ساتھ ملاقات میں الجولانی نے واضح کردیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف لبنان کو اسلحہ پہنچانے کیلئے راہداری نہیں دے گا، الجولانی نے مزید واضح کیا کہ وہ اسرائیل کیساتھ اختلافات ختم کرنا چاہتے ہیں اور تمام اختلافی اُمور کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے خواہشمند ہیں، دونوں پڑوسی ملکوں نے باہمی مفادات کے نئے دور کا آغاز کرنے اتفاق کیا جبکہ اس کے لئے ایک نیا فریم ورک تشکیل دینے پر غور کیا گیا، اس دوران احمد ابو محمد نے اسرائیل کے خلاف لبنان کو کسی بھی طرح کی مدد دینے سے انکار کیا اور واضح کیا مستقبل کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے مشترکہ پالیسی بنائی جاسکتی ہے، دونوں فریقوں کی دلچسپی کے متعدد امور پر بات چیت کے لئے مشترکہ کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا، جن میں خاص طور پر لبنان میں موجود شامی مہاجرین کا معاملہ بھی شامل ہے جن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ ملین ہے، معلومات کے مطابق لبنانی سکیورٹی حکام (قائم مقام ڈائریکٹر جنرل جنرل سیکورٹی میجر جنرل الیاس البیسری، ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر، بریگیڈیئر جنرل ٹونی کاہواجی اور اسٹیٹ سیکورٹی سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر، بریگیڈیئر جنرل حسن شاکر شامی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ انس خطاب کے ساتھ ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امورکا جائزہ لیا گیا، اس موقعے پر احمد ابو محمد شرع الجولانی نے دونوں ممالک کے تعلقات کا تاریخی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران نے ہمارے اپنے گھر میں شام کو نقصان پہنچایا ہے اور حزب اللہ نے ہمیں بڑے زخم دیئے ہیں۔
شام اب حزب اللہ کے لئے ایرانی ہتھیاروں کا راستہ نہیں رہے گا، ہم اسرائیل کو ناراض کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس سب کے باوجود ہم تمام قوتوں کے ساتھ تعاون کے لئے پوری طرح تیار ہیں، دونوں طرف کی قیادت نے درج ذیل نکات پر تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک کے درمیان قانونی کراسنگ کی نقل و حرکت کو منظم کرنے، غیر قانونی آمد ورفت کو بند کرنے، دونوں ممالک کی سرحدوں کے درمیان اسمگلنگ کو روکنے پر بات ہوئی، لبنان نے واضح کردیا کہ وہ سرحدی گزرگاہوں کو اسلحہ سمیت کسی چیز کی اسمگلنگ کی اجازت نہیں دے گی، یاد رہے شام میں اسد حکومت کے دوران مغربی حکومتوں پر پابندی کے دوران غذائی اور دیگر اجناس کی زیادہ تر اسمگلنگ لبنان اور ترکیہ سے ہوا کرتی تھی جس کو اسد مخالف مسلح باغی بھی استعمال کرتے تھے، ذرائع نے بتایا کہ معلوم ہوا ہے کہ شام میں نئی انتظامیہ نے ابھی تک سکیورٹی اہلکار تعینات نہیں کئے ہیں جنہیں کراسنگ کی نقل و حرکت کی نگرانی کا کام سونپا جائے جبکہ سابق حکومت کے افسران کی بڑی تعداد فارغ کردیا گیا ہے، دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت سے باخبر رہنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا، لبنانی جیلوں سے شام کی موجودہ انتظامیہ کے اتحادی دہشت گردوں سابق دہشت گرد کو شام منتقل کرنے پر بات چیت ہوئی جنکی تعداد کم و بیش 1,750 ہے، وہ مجرمانہ جرائم اور دہشت گردی کے مجرم قرار پائے ہیں، لبنان کی درخواست پر، اردن سے بجلی درآمد کرنے، مصر سے گیس پائپ لائن کو محفوظ بنانے اور عراق سے شام کے راستے جنوبی لبنان میں زہرانی ریفائنری تک تیل کی پائپ لائن کو شروع کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد پر بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان زمینی سرحدوں کی حد بندی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔