وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں سے 200 سے 250 ملین ڈالر اکٹھا کرنے کیلئے پاندا بانڈ جاری کرنے کا سوچ رہا ہے، یاد رہے کہ موجودہ نظام حکومت کو یورو بانڈز کے سود کی ادائیگی کیلئے ناگزیر ہوگیا ہے کہ پاندا بانڈز کے ذریعے 250 ملین ڈالر جمع کریں، ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی مارکیٹ کی چین کی کیپٹل مارکیٹ سے مزید ہم آہنگ کرنے کے لئے جون تک پانڈا بانڈز جاری کرنے جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مصر کی طرز پر یوآن بانڈز کے اجرا کی بینک گارنٹی کے لئے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے بات چیت چل رہی ہے، پاکستان آنے والے مہینوں میں اپنی کریڈٹ ریٹنگ کو سنگل بی میں بدلنے کے لئے پر عزم ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے لئے چینی سرمایہ کاری بہت اہم ہے، پاکستان سی پیک کے اگلے فیز میں چین سے مزید تعاون کا خواہاں ہے، سی پیک کے اگلے فیز میں اسپیشل اکنامک زونز اور زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں وسعت لائی جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ چین کے نجی شعبے اور برآمدی صنعتوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، چین کی بڑی کمپنیاں اپنے برآمدی یونٹس پاکستان منتقل کر کے پاکستان کو بطور برآمدی مرکز استعمال کر سکتی ہیں، سی پیک ٹو میں برآمدی صنعتوں کی ترجیح سے قرض ادائیگی کو آسان بنایا جائے گا۔
پاکستان کے وزیر خزانہ نے کہا کہ درآمدات پر استوار معیشت کے باعث پاکستان کو زرمبادلہ کی کمی اور ادائیگیوں میں عدم توازن کا سامنا ہے، پاکستان میں چینی کمپنیوں کے تحفظ کے لئے سکیورٹی میں اضافہ کیا جائے گا، پاکستان میں سکیورٹی کے حالات بہتر ہوئے ہیں، محمد اورنگزیب نے کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنانا حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے، پاکستان چین کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ سے کاروباری شراکتوں اور ہانگ کانگ اسٹاک میں پاکستانی کمپنیوں کی شرکت کا خواہاں ہے، کاروباری شراکتوں کے لئے ہانگ کانگ کے سرمایہ کاروں کے پاکستان کے دورے کے لئے ہانگ کانگ چیف ایگزیکٹو جان لی کاچیو سے بات ہوئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ باہمی شراکتوں سے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ ہو گا، پاکستانی کمپنیوں اور بنکوں نے روایتی طور پر ملک سے باہر لندن سٹاک ایکسچینج میں لسٹنگ کی ہے، پاکستانی کمپنیوں اور بنکوں کو عالمی سطح پر کیپٹل اکٹھا کرنے کے لیے ہانگ کانگ کی شہرت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔