راولپنڈی کی ایک عدالت نے پاکستان میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائین(جی ایس کے) کی ایک دوا غیر معیاری پائے جانے پر کمپنی کی سی ای او سمیت اعلیٰ عہدے داروں کو سزا سناتے ہوئے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرے گی، واضح رہے کہ گلیکسو اسمتھ کلائین دنیا بھر میں ادویات بنانیوالی ایک بڑی کمپنی ہے اور پاکستان میں بھی بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں اس کا شمار ہوتا ہے، راولپنڈی کی ڈرگ کورٹ کے جج ندیم بابر خان نے اس مقدمے کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمپنی کی سی ای او ارم شاکر، پروڈکشن مینیجر ثاقب عظمت، کوالٹی کنٹرول انچارج خرم رفیق اور ایک وارنٹر ہارون الرشید کو گرفتاری، قید اور جرمانے کی سزائیں سنائیں، عدالتی فیصلے کے مطابق صوبائی انسپکٹر آف ڈرگز تحصیل حسن ابدال عمر زیب عباسی کی جانب سے ایک شکایت دائر کی گئی تھی۔ اس شکایت کے مطابق سال 2018 میں عظمیٰ خالد نامی ایک اور ڈرگ انسپکٹر نے جی ایس کے کی تیار کردہ سیپٹران نامی دوا (بیچ نمبر ایچ ایس ڈی بی ڈی ) کا نمونہ لیا بعد ازاں اس نمونے کو راولپنڈی کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو بھیجا جس میں یہ دوا غیر معیاری پائی گئی۔
عدالت نے سی ای او کو عدالت کا وقت ختم ہونے تک قید میں رکھنے اور ارم شاکر اور کمپنی کو مجموعی طور پر 47 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، فیصلے کےمطابق پروڈکشن مینیجر، کوالٹی کنٹرول انچارج اور وارنٹر کو الگ الگ دفعات کے تحت مجموعی طور پر دو، دو سال قید اور چھ لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا سنائی گئی ہے، ان افراد کو گرفتار کرکے جیل منتقل کر دیا گیا ہے، جی ایس کے نے اس معاملے پر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ایک خط لکھا ہے جس میں کمپنی کا کہنا ہے گلیکسو اسمتھ اور کارروائی میں ملوث افسران نے اس معاملے میں کسی بھی قسم کا کوئی غلط کام نہیں کیا، کمپنی اس فیصلے کو اپیلیٹ فورم کے سامنے چیلنج کرنے کے لئے فوری اقدامات کر رہی ہے۔
1 تبصرہ
پاکستان میں عالمی سطح کی کمپنیاں بھی کرپشن کرنا شروع ہوجاتی ہیں دواوں میں نا خالصی تو کافی عرصے سے چل رہی ہے اور اس کی ایک وجہ ڈاکٹر ہیں جو ان کمپنیوں سے رشوت لیتے ہیں