پاکستان میں فوجی جنرل کی زیر قیادت قومی احتساب بیورو (نیب) نے عدت اور نکاح سے متعلق کیس میں عمران خان اور اہلیہ کی برعیت کے فیصلے کے فوراً بعد ہی توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈال دی، قانونی ماہرین کے مطابق پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول لیڈر عمران خان کے خلاف نیب کا یہ کیس سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا پے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ملک میں گندی سیاست کے راج برقرار ہے، جسکی بنیادوں میں فوجی آمروں اور لالچی سیاستدان کی گندگی شامل ہے، اس موقع پر ہم کم ازکم نوازشریف اور آصف زرداری اور جنرل یحییٰ اور جنرل ضیاء الحق کا نام ہِچکِچاہَٹ کے بغیر لے سکتے ہیں، عمران خان اور اُنکی اہلیہ سمیت ہزاروں افراد جنھیں مئی 2023ء کے واقعات کی بناء پر گرفتار کیا گیا تھا جن میں خواتین کی بھی قابل ذکر تعداد شامل ہے، اِن سب کو ضمیر کا قیدی قرار دیا جاسکتا ہے، اقوام متحدہ سے لیکر امریکی کانگریس ہماری نام نہاد جمہوریت کا مذاق اڑا رہے ہیں، جس ملک کا سب سے زیادہ مقبول لیڈر جیل میں سیاسی مقدمات بھگت رہا ہے اور ہارے ہوئے لوگ منصب اقتدار پر متمکن ہیں یا انہیں زبردستی بیٹھا دیا گیا ہے، پاکستان کی گندی سیاست کے منظر نامے میں پر تو دونوں ہی باتیں درست ہیں، ایک روز قبل سپریم کورٹ کے بیدار مغز ججوں نے جو چابک مارا ہے اسکی مار سے گندی سیاست کے تمام متولی بلبلہ اُٹھے ہیں، انسانوں کو ننگا کرنے اور نجی محفلوں کی بغیر اجازت ویڈیو بنانے اور فون ٹیپ کرکے گندی سیاست کے پیادوں کو دینے والے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے غیر متوقع فیصلے سے بہت زیادہ ناخوش نظر آتے ہیں۔
جس کا اظہار ہم نے ہفتہ 13 جولائی کو اُس وقت دیکھتے ہیں جب اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ایک گھٹیا اور بیہودہ مقدمے میں عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو بری کرکے رہا کرنے کا حکم دیا تو فوراً ہی نیب نے ایک اور گھٹیا مقدمے میں اس جوڑے کی گرفتاری ڈال دی، کیا دنیا والے اتنے بے وقوف ہیں کہ وہ نہیں سمجھیں گے کہ عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو سیاسی بنیادوں پر قید میں رکھا جارہا ہے، عالمی برادری کے درمیان پاکستان کو مذاق بنانے کی کوششوں کو آگے بڑھ کر ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو روکنے پڑے گا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما اڈیالہ جیل کے گیٹ پہنچے تو انہیں سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کی نئے ریفرنس میں گرفتاری کا بتایا گیا، پاکستان کی بعض غیر سیاسی مگر بااثر شخصیات نے ذاتی انّا کو ملک اور قوم سے بڑھادیا ہے یہ معقول طرز عمل نہیں ہے جسکا نقصان قوم کو اُٹھانا پڑرہا ہے، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، 11 جولائی 2023ء کو پاکستان کے ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ ملک میں مہگائی بڑھ کر 23 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ہے، پاکستان میں زندگی گزارنا اجیرن بن گیا ہے اسی لئے ملک کے 90 فیصد لوگ ملک چھوڑنے پر آمادہ ہیں، آئی ایم ایف نے پاکستان کو 7 ارب ڈالر کا قرضہ دینے سے متعلق اسٹاف لیول پر اتفاق کیا ہے، ملک میں سیاسی انتشار بڑھا تو اسکی منظوری کھٹائی میں پڑجائے گی۔