خیبر پختونخوا کے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں پولیس، ایف سی پر حملے کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود، ایف سی اور پولیس کے 2 اہلکار اور 3 راہ گیر زخمی ہوگئے، لوئر کرم میں حملہ نا معلوم ملزمان کی جانب سےکیا گیا، علاقے میں سڑکیں بحال کروانے کیلئے جانے والے ضلعی انتظامیہ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود بھی زخمی ہوگئے، جنہیں تحصیل علی زئی ہسپتال منتقل کر دیا گیا، واقعے کے بعد بگن کے علاقے میں مزید نفری طلب کرکے علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بگن میں فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر سمیت 6 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں 3 راہ گیر، ایک ایف سی اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے، ڈی سی کرم جاوید اللہ محسود کو تحصیل ہسپتال کے آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) ٹل منتقل کر دیا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر امدادی سامان لانے والے ٹرکوں کے قافلے کے لئے راستے کلیئر کرانے بگن گئے تھے، امن معاہدے کے بعد دہشت گردی کا واقعہ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ معاہدے کے فریقین کے علاوہ بھی مسلح قوت ہے جو امن و امان کیلئے سنگین خطرہ ہے، اس سے قبل پاڑا چنار کے قبائلی عمائدین نے ریاستی اداروں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں پر واضح کیا تھا کہ علاقے میں بدامنی شیعہ سنی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ بیرونی طاقتیں ہیں جو اس خطے کیلئے مذموم عزائم رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کے قبائل کے سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے، دو روز قبل ہی خیبر پختونخوا کی حکومت اور مقامی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے فریقین میں امن معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد آج صبح صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لئے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر اسی امدادی سامان کے قافلے کے لئے سڑکیں بحال کروانے گئے اور خود فائرنگ کا نشانہ بن گئے، ڈپٹی کمشنر کو علیزئی ہسپتال سے سی ایم ایچ ٹل منتقل کیا گیا ہے، جہاں انہیں طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، جاوید اللہ محسود کی سرجری جاری ہے، اب حالت خطرے سے باہر ہے، کرم کے حالات مکمل طور پر قابو میں ہیں حملہ نامعلوم شرپسندوں کی مذموم سازش ہیں، اہلسنت اور اہل تشیع دونوں فریقین سے پرامن رہنے اور سازش کی زد میں نہ آنے کی اپیل کی ہے۔