وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو بھی محکوم بنا کر کے اپنی مرضی کے بندے لگانے اور پھر اُن سے اپنی مرضی کے فیصلے کروانے کی راہ ہموار کی گئی ہے، پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ اپنے من پسند لوگوں کو لگا کر ان مفادات کو تحفظ دیا جاتا ہے اور اب عدلیہ پر حملے کر کے بھی ایسا ہی کیا جا رہا ہے، ہم اس سارے عمل کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ جن لوگوں نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا ہے ان کو پارٹی شوکاز دے کر ان کے خلاف تحقیقات کررہی ہے، جن لوگوں نے عمران خان کی کمر میں چھرا گھونپا ہے ان کو پارٹی سے فارغ کیا جائے گا، اُنھوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے آٹھ باجوڑ سے پی ٹی آئی کی حمایت سے کامیاب ہونے والے 28 سالہ نوجوان مبارک زیب کا نام لئے بغیر کہا کہ میں نے اُس وقت ٹھیک فیصلہ کیا تھا کہ انھیں ٹکٹ نہیں دیا تھا، واضح رہے کہ وزیرِ اعلیٰ نے مبارک زیب پر تنقید اُن کے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر کی، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ غیر آئینی ترمیم ایک ایسی اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی ہے جو خود اس وقت غیر منتخب ہے اور فارم 47 پر آئی ہوئی ہے۔
وزیراعلی خیبر نے کہا کہ اس دفعہ ہم فائنل احتجاج کا منصوبہ بنائیں گے اور پورے پاکستان میں احتجاج کریں گے، ہر جگہ سے لوگ نکلیں گے اور جہاں کہیں بھی رکاوٹ آتی ہے اور وہ آگے نہیں بڑھ پاتے تو وہیں احتجاج جاری رہے گا اور بقیہ لوگ انھیں وہیں جوائن کر لیں گے، یہ مکمل اور مستقل احتجاج ہوگا، یہ احتجاج پورے پاکستان میں ہوگا اور ہم پورے پاکستان کو بلاک کریں گے اور اسلام آباد کی طرف بڑھیں گے اور اس قابض حکومت کے جان چھڑانے تک احتجاج جاری رہے گا کیونکہ یہ حکومت 25 کروڑ عوام کے بجائے اپنی بقا کیلئے آئین پاکستان کا حلیہ بگاڑ رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی لیکن جیسے ہی انھیں سازش کر کے ہٹایا گیا تو حالات خراب ہو گئے، پی ڈی ایم کے دور میں پچھلے ڈھائی سالوں میں جو حالات خراب ہوئے ہیں ہم اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پولیس میں بھرتیاں کررہے ہیں، ان کی استعداد میں بھی اضافہ کررہے ہیں اور ہم جلد حالات پر قابو پا لیں گے۔