پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی قانون ساز اسمبلی نے کثرتِ رائے سے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں آئین سے تفویض کردہ دائرہ کار سے تجاوز کرنے والے فوجی افسران کے خلاف کارروائی اور فوج کو سیاست میں مداخلت کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، منگل کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پشاور سے منتخب رکنِ صوبائی اسمبلی شیر علی آفریدی نے یہ قرارداد پیش کی تو اسپیکر نے اس پر رائے شماری کرواتے ہوئے اراکینِ اسمبلی سے اس کی حمایت میں ہاتھ اٹھانے کا کہا، ووٹنگ کے بعد اسپیکر نے اعلان کیا کہ ایوان متفقہ طور پر اس قراداد کو منظور کرتی ہے جس پر حزبِ اختلاف سے احتجاج سامنے آیا کہ ہم نے اس کے حق میں ووٹ نہیں دیا ہے، بعد ازاں اسپیکر نے اعلان کیا کہ قرارداد کو کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا ہے، منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے، یہ ایوان اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر اپنے فرائض آئین اور قانون کے مطابق سر انجام دے، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں ملک کے اندر فوج کے کچھ افسران کی مداخلت ان کے اپنے حلف سے انحراف ہے جو کہ آئین کے مطابق غداری کے زمرے میں آتا ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد میں فوج سے مطالبہ کیا گیا ہے ایسے افسران کا فوجی قوانین کے مطابق کورٹ مارشل کیا جائے اور انھیں سخت سے سخت سزا دی جائے، قرارداد میں مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان افسران کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات سے باز رکھا جائے، قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان فوج کی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے لیکن چند افسران کے ذاتی مفادات اور ضد و انّا نے اس ملک کی جمہوریت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور یہ نقصان جاری ہے، قراداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیاست میں مداخلت کرنے والے فوجی افسران کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے، فوج کو سیاست میں مداخلت سے باز رکھا جائے تاکہ ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے، مزید براں قرارداد میں پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت اور کارکنان کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر گرفتار پی ٹی آئی لیڈرشپ کو جلد از جلد رہا کیا جائے ورنہ حالات کے ذمہ دار فوج کے یہ چند افسران ہوں گے، قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی پر شرمناک حملے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔