وفاقی بجٹ 2024-25 کی منظوری کیساتھ ہی عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے پھر ڈومور کا مطالبہ کر دیا، ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف 10 جولائی سے قبل بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ چاہتا ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یکم جولائی سے پیشگی اقدامات کے تحت نرخوں میں اضافے پر عملدرآمد کیا جائے، واضح رہے حکومت کو فوجی اور سرکاری اخراجات اور قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے آئی ایم ایف سے مزید قرض کی ضرورت ہے تاکہ بجٹ خسارہ پورا کیا جاسکے، آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی مہنگی کرنے کیلئے نیپرا کے فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے ، نئے مالی سال میں گیس کے ریٹ بڑھا کر سبسڈی کنٹرول کی جائے اور نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پر عملدرآمد کیا جائے، وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد کا جولائی کے دوسرے ہفتے میں پاکستان آنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف نے بجٹ میں سخت معاشی فیصلوں کو سراہا ہے اور مشکل معاشی فیصلے پاکستان کی معیشت کیلئے ضروری قرار دیئے ہیں، ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کی چھوٹ اور رعایتیں ختم کرنے کے فیصلے کی بھی تعریف کی ہے۔
فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) نے ہفتے کو پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں 749 اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم کروانے کا خواہش مند ہے، پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی خواہش کے برعکس حکومت نے صرف 337 اشیا پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز کو آئندہ مالی سال کے بل کا حصہ بنایا ہے۔