ڈائریکٹوریٹ جنرل آف گیس نے کے-الیکٹرک ( کے ای) اور ڈسکوز سے موصولہ ڈیٹا کی روشنی میں ملک کی دونوں گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے کیپٹو پاور پلانٹس (سی سی پیز) کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، سرکاری دستاویزات کے مطابق اس وقت کل 1180 کیپٹو یونٹس ہیں، جن میں سے 383 ایس این جی پی ایل کے نظام پر ہیں، جبکہ 797 ایس ایس جی سی ایل کے نیٹ ورک پر ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق جنوری 2025 تک کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس گرڈ سے نکالنے کیلئے، کیپٹو پاور پلانٹس کے ٹیرف یکم جولائی 2024 سے 2,750 روپے ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3,000 روپے ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے، ڈائریکٹوریٹ آف گیس (پیٹرولیم ڈویژن) نے ڈسکوز، بشمول کے ای سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر ضروری کارروائی کریں، کے الیکٹرک اور ڈسکوز سے کہا گیا ہے کہ جیسے ہی پاور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں سے سی سی پیز کا ڈیٹا موصول ہو جائے، دونوں گیس کمپنیاں ایک منصوبہ تیار کریں تاکہ منگل؛ یعنی 24 ستمبر 2024 تک ڈس کنکشن کے نوٹس بھیجے جا سکیں اور اس کے بعد فزیکل ڈس کنکشن کیے جائیں۔
وزارت خزانہ نے پیٹرولیم ڈویژن سے ایسا میکانزم طلب کیا ہے جو اس بات کی ضمانت دیتا ہو کہ صنعت کو الاٹ کی گئی گیس صرف مقررہ مقاصد کیلئے استعمال ہوگی اور پاور جنریشن کے لئے استعمال نہیں ہو گی، پیٹرولیم ڈویژن کا مؤقف تھا کہ گیس سپلائی کی ترجیحات میں تبدیلی اور کیپٹو پاور یونٹس کے لیے گیس ٹیرف میں بتدریج اضافہ ان یونٹس کو پاور گرڈ پر منتقلی کے قابل بنائے گا، واضح رہے بجلی پیدا کرنے والے کارخانے سستی گیس سے بجلی کو بنارہے تھے اور تیل کی قیمت پر بجلی کے ٹیرف تیار کرکے عوام پر بوجھ ڈال کر بیوروکریسی سے ملی بھگت کیساتھ خاطر خواہ منافع کمارہے تھے، اسی سلسلے میں ایس آئی ایف سی کی ایپیکس کمیٹی کے اجلاس نے گیس سپلائی کی ترجیحی ترتیب پر نظرثانی کی توثیق کی، جس کے تحت گھریلو اور کمرشل سیکٹر کو پہلی ترجیح میں رکھا جائے گا اور صنعتی استعمال کیلئے گیس کی فراہمی کو ثانوی درجہ دیا جائیگا۔