تحریر : محمد رضا سید
مسلم دنیا کے بیشتر علاقوں میں پیر سے رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے، مقبوضہ فلسطین اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے دوران پیر کو روزہ رکھا گیا مگر افطار کا روایتی انتظام انتظام نہیں ہوسکا جسکو جو غذا میسر آئی اُس سے روزہ کھول لیا، رفح میں غزہ کے بےگھر فلسطینیوں نے چند روز قبل اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئی مسجد میں پہلے روزے کے موقع پر نماز ادا کی ہے، فلسطینیوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ سحر و افطار کیسے کریں گے کہ ان کے کھانے کے لئے کوئی چیز موجود نہیں ہے، اس کے باوجود فلسطینیوں نے رمضان کا استقبال کرنے کے لئے پناہ گزین کیمپوں کو سجایا ہے، واضح رہے کہ اکتوبر 7 سے اسرائیل غزہ پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، اسرائیلی جارحیت کے چلتے کھنڈر میں تبدیل ہو چکا غزہ رمضان المبارک کی آمد کی خوشیاں بھی نہ منا سکا، اسرائیل فوج کی جارحیت کے نتیجے میں 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور کم وبیش 70 ہزار فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں اُدھر مقبوضہ علاقے کے محکمہ اسلامی وقف کے ڈائریکٹر جنرل عزام الخطیب نے اعلان کیا ہے کہ رمضان المبارک کی پہلی رات مسجد اقصیٰ میں 35,000 نمازی جمع ہوئے، اسرائیلی فورسز نے نوجوان فلسطینی مردوں کو مسجد کے احاطے میں داخل ہونے اور عبادات کرنے سے روک دیا ہے، نوجوان بڑی تعداد میں مسجد اقصیٰ کے باہر کھڑے رہے، نوجوانوں کا کہنا تھا کہ یہاں ہمارے نبیؐ تشریف لائے ہیں ہمیں یہاں عبادات کرنے سے سکون ملتا ہے مگر یہودی مسجد اقصیٰ کو اپنی جاگیر بنائے ہوئے ہیں، فلسطینی آزاد ہیں نہ مسجد اقصیٰ اسرائیل جب چاہتا ہے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرتا ہے، ہمیں روک کر بھی اسرائیلی انتظامیہ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی مرتکب ہورہی ہے مگر دنیا ہمیشہ کی طرح خاموش تماشائی بنی رہے گی۔
اسلامی دنیا کو رمضان المبارک کی مبارکباد دیتے ہوئے ایران نے مسلمان ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ماہ مقدس رمضان کی آمد کے موقع پر غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی حکومت کی جاری نسل کشی کے خلاف متحد ہو جائیں، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ یان نے ایکس پر ایک پوسٹ میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے آمد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے غزہ کی صورت حال پر کہا کہ مسلم دنیا کی ترجیحات میں مسئلہ فلسطین سرفہرست ہونا چاہیئے، امیر حسین عبداللہ یان نے کہا کہ مقدس مہینہ مسلم ممالک کے لئے غزہ میں نسل پرست اسرائیلی حکومت کے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کے لئے ہمہ جہت اتحاد اور ہم آہنگی کیلئے پہل کرنے کا ایک اہم موقع ہے، پندرہ لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد بھی اسرائیلی فوجی حملوں کے امکانات میں بھی اللہ تعالی کی خوشنودی کیلئے روزہ رکھ رہے ہیں، جنھیں اُمید ہے کہ انہیں افظار کے وقت کھانا مل جائے گا اور سارا دن امداد ملنے کی آس میں دربدر پھرتے ہیں اور جب کچھ نہیں ملتا تو پانی پی کر روزہ کھولتے ہیں اور سو جاتے ہیں، خیموں میں رہنے والے فلسطینی کہتے ہیں کہ ہم بیٹھے اپنی قسمت کے اچھے وقت کا انتظار کر رہے ہیں، سب سے مشکل بات یہ ہے کہ ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ کب تک ایسا رہے گا، یہ امتحان مجبور فلسطینیوں کا نہیں پوری انسانیت ہے، اسرائیل کی ناکہ بندی اور سخت نگرانی کی وجہ سے بے گھر فلسطینیوں اور غزہ میں موجود فلسطینیوں کو بہت کم غزائی امداد میسر ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے فلسطینی مشکل ترین حالات میں رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھا، بائیڈن صاحب اِن حالات کے آپ ذمہ دار ہیں، آپ کے حکم پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکی نمائندے نے جنگ بندی کی قراردادیں ویٹو کی ہیں، آپ مسلم دنیا کو بے وقوف بنارہے ہیں فلسطینیوں کی نسل کشی میں آپ کا ہاتھ بھی لہو رنگ ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور الجہاد سمیت بیشتر مسلم ملکوں کی خواہش تھی کہ رمضان المبارک سے قبل جنگ بندی ہوجائے لیکن اسرائیلی تکبر جنگ بندی معاہدہ میں رکاوٹ بن گیا، اسرائیل غذائی امداد متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کے نظام پر آمادہ نہیں تھا، حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے اسرائیل کے ساتھ مزاکرات کے دروازے اب بھی کھلے ہیں، ٹی وی پر جاری بیان میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ثالث کار رمضان سے قبل غزہ میں سیز فائر کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں لیکن حماس کی جانب سے اسرائیل سے بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں، جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار اسرائیل ہے، وہ غزہ میں فلسطینیوں کو آزادی کیساتھ اسلامی تہوار منانے میں بڑی رکاوٹ ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنا چاہتا ہے حماس ایک دیرپا جنگ بندی معاہدہ چاہتی ہے جس میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی، بے گھر فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی اور علاقے میں انسانی اور غذائی امداد تک رسائی بھی شامل ہے تاکہ غذائی قلت کو فوری دور کیا جاسکے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اس بات پر مغموم ہیں کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہو چکا ہے لیکن غزہ میں فلسطینیوں کی قتل و غارت، خون ریزی اور اسرائیلی بمباری جاری ہے، اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کو داخلی سطح پر اسرائیلی یرغمالیوں کی وجہ سے ناقدین کی طرف سے سخت دباؤ ہے مگر منتقم مزاج نیتن یاہو تکبر کے ایسے مرض میں مبتلا ہیں جو اسرائیلی شہریوں کو مزید مشکلات سے دوچار کرئیگا۔
2 تبصرے
Israel should stop this henious genocide
اسرائیل ایک ظالم رجیم ہے اسے قانونی جواز بھی حاصل نہیں لہذا اسرائیل نام کی حکومت کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہیئے۔