اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا کہ ایران کے خلاف کسی بھی ممکنہ اسرائیلی جارحیت کا فیصلہ کن اور ناقابل یقین جواب دیا جائے گا، اُنھوں نے یہ ریمارکس بدھ کو ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کے ساتھ مغربی روس کے شہر کازان میں ملاقات کے دوران دیئے، جو برکس ممالک کے گروپ کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، پیزشکیان نے کہا ہم خطے میں تنازعات اور کشیدگی کو بڑھانے کی طرف مائل نہیں ہیں اور کسی بھی ایسے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں جو امن اور سکون کے مطابق ہو، پیزشکیان نے مزید کہا غاصب اسرائیلی ریاست کے اقدامات پورے خطے کو آگ میں ڈھکیلنے کے مترادف ہیں، پیزشکیان نے 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سابق سیاسی بیورو چیف اسماعیل ہنیہ کے قتل کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کا گھناؤنے عمل کا جواب دے، اُنھوں نے کہا دنیا کی تیزی سے بدلتی صورتحال کو اسرائیل کی خواہش پر آگ کی نذر کردیں یا پھر اربوں انسانوں کی حالت بدلنے کیلئے امن و سکون اور رواداری کا ماحول پیدا کریں۔
ایرانی صدر نے اکتوبر کے اوائل میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے خلاف اسلامی جمہوریہ کے آپریشن ٹرو پرومیس 2 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک جارح ملک کے خلاف جوابی کارروائی اُس کو راہ راست پر لانے کیلئے ناگزیر تھی، پیزشکیان نے کہا کہ ایران نے اس امید کے ساتھ آپریشن کرنے سے پہلے اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرتا تو ایران کا ردعمل مختلف ہوسکتا تھا مگر جارح اسرائیل دنیا بھر کی اپیلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف فلسطینیوں کو نہیں لبنانی عربوں چاہے وہ مسلمان ہوں یا عیسائی قتل کررہا ہے کیونکہ اُس کے عزائم توسیع پسندی اور اقوام کو غلام بنانا ہے تاہم غزہ میں اسرائیلی حکومت کے جرائم کے تسلسل اور لبنان میں مظالم کی توسیع نے ایران کو مجبور کیا کہ وہ اپنے اقدامات کو لا جواب نہ چھوڑے، انہوں نے حکومت کے لئے مغربی ممالک کی حمایت کو اس کے مظالم کو جاری رکھنے میں اہم عامل قرار دیا۔