اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوج کو تنازعات کے دوران بچوں کو نقصان پہنچانے والوں کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا کیونکہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں 15 ہزار 500 سے زیادہ بچے شہید ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کے لئے اسرائیل کے ایلچی جیلاد ایردن نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل کی فوج کو 2023 میں بچوں کےحقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والوں کی عالمی فہرست میں شامل کر دیا ہے، اسرائیلی مندوب نے اس فیصلے کو شرمناک قراردیا ہے، ایک سفارتی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کو بھی اس فہرست میں رکھا جائے گا، ایردن نے کہا کہ انہیں جمعہ کو اس فیصلے کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا ہے، واضح رہے کہ یہ عالمی فہرست بچوں اور مسلح تصادم سے متعلق ایک رپورٹ میں شامل کی گئی ہے جسے گوتریس 14 جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کررہے ہیں۔
اس رپورٹ میں چھ خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا گیا ہے، قتل اور معذوری، جنسی تشدد، اغوا، بچوں کی بھرتی اور استعمال، امداد تک رسائی سے انکار اور اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مکمل طور پر جائز ہے، یہ رپورٹ 18 جون کو جاری کی جائے گی، ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ ہے مسلح تصادم میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں اسرائیل کو شامل کرنا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا مکمل طور پر جائز قدم ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا کہ اسرائیل کو اس شرمناک فہرست میں شامل کرنے کے لئے غزہ میں 15 ہزار بچوں کے مرنے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے تھا۔