اسرائیلی وسل بلورز نے تیمان فوجی اڈے میں قید فلسطینیوں کے خلاف خوفناک اور غیر انسانی حالات کو بے نقاب کیا ہے جو مقبوضہ علاقوں کے جنوبی حصے میں صحرائے نیگیو میں ایک حراستی مرکز کے طور پر بھی کام کرتا ہے، سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق تین اسرائیلی افراد جنہوں نے اڈے پر کام کیا نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگ کے دوران جن محصور فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا تھا انہیں اس عارضی جیل خانے میں رکھا گیا ہے اِن اسرائیلی حکام نے بتایا کہ قیدیوں کیساتھ ہونے والے غیرانسانی سلوک اور تشدد کے نتیجے میں قیدیوں کے زخم ناسور بن جاتے ہیں، اس کیمپ جیل میں تعینات ڈاکٹرز علاج کرنے کے بجائے قیدیوں کے اعضاء کاٹ دیتے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو مسلسل ہتھکڑیاں لگاکر رکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے زخم پیچیدہ ہوجاتے ہیںاور اِن اعضاء کو ڈاکٹرز عموماً کاٹ دیا کرتے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں میں 21 سال سے کم عمر جوانوں کی تعداد زیادہ ہے جنکے کوئی نہ کوئی اعضاء کٹے ہوئے تھے، قیدیوں کو آپس میں بات کرنے اور یا حکام سے اپنا درد بنانے کی اجازت نہیں ہے، فلسطینی قیدیوں کی دو حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک حصّے میں دیواریں ہیں جہاں تقریباً 70 فلسطینی قیدیوں کو سخت جسمانی تشدد کیا جارہا تھا، رپورٹ کے مطابق دوسرا فیلڈ ہسپتال ہے، جہاں زخمی قیدیوں کو بستروں پر الکٹرک بلٹ سے باندھا ہوا تھا، یہاں فلسطینی قیدیوں کو ڈائپر پہنائے جاتے ہیں اور انہیں نلکی کے ذریعے کھانا کھلایا جاتا ہے، غزہ پر تل ابیب حکومت کے حملے کی حمایت کرنے والے گروہوں کی طرف سے قانونی نتائج اور انتقامی کارروائیوں کا خطرہ مول لینے والے وسل بلورز نے فلسطینی قیدیوں کو انتہائی جسمانی اذیت کیساتھ دیکھا۔
سی این این کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرمئی رنگ کے ٹریک سوٹ میں مردوں کی قطاریں دیکھیں، یہ قیدی پتلے گدوں پر بیٹھے نظر آ رہے تھے، جن پر خاردار تاروں کی باڑ لگائی گئی تھی جبکہ قیدیوں کی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی، رپورٹ نے وسل بلورز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ انہیں پہلو بدلنے کی اجازت نہیں ہے انہیں گھنٹوں گھنٹوں سیدھا بیٹھنا ہوتا ہے اور انہیں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیر حراست افراد کو انتہائی جسمانی تشدد سے گزار کر فیلڈ ہسپتال میں میں قائم علیحدہ وارڈ میں رکھا جاتا ہے جہاں زخمی قیدیوں کو ان کے بستروں پر باندھا جاتا ہے، ایک وسل بلور جو فیلڈ ہسپتال میں بطور میڈیسن کام کرتا ہے، انہوں نے قیدیوں سے غیر انسانی سلوک کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ سخت نظریات رکھنے والے یہودی افسران فلسطینی قیدیوں کے نازک اعضاء کو لچکدار چھڑی سے نشانہ بناتے ہیں اور آپس میں خوشی کا اظہار کرتے ہیں جبکہ قیدی کے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوتے ہیں، اس نے نوٹ کیا کہ محافظوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ قیدیوں کو خاموش کریں اور سزا دیں، ایک اور وسل بلور نے کہا کہ مار پیٹ کا انتظام انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لئے نہیں بلکہ انتقام کے لئے کیا گیا ہے، یہ فلسطینیوں کے 7 اکتوبر کو کیے گئے اقدام کی کیمپ میں دی جانے والی سزا ہے جبکہ اِن لوگوں کا حماس کے حملے سے تعلق بھی نہیں تھا، واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں اچانک جوابی کارروائی کے بعد غزہ پر غاصب اسرائیل نے جنگ مسلط کی ہوئی ہے۔