اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو رات گئے اپنے وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو ایک حیران کن اعلان کے ذریعے برطرف کر دیا، وزیراعظم نیتن یاہو نے یوو گیلنٹ کو کابینہ سے ایسے وقت میں نکالا ہے جب اس ملک کی فوج خطے میں متعدد محاذوں پر جنگیں لڑ رہی ہے، اس اقدام نے منگل کو اسرائیل بھر میں مظاہروں کو جنم دیا، اسرائیل میں مظاہرین نے حفاظتی رکاوٹیں توڑ کر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کیا اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی برطرفی پر غصے کا اظہار کیا، تل ابیب میں ہزاروں افراد نے سڑکیں بلاک کردیں اور آگ لگا دی جبکہ ایک عوامی اجتماع نے مرکزی تل ابیب کو مفلوج کر دیا، غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور جنگ بندی کے حوالے سے نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درمیان بارہا اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں لیکن نیتن یاہو نے اپنے وزیر جنگ کو برطرف کرنے سے گریز کیا تھا کیونکہ دنیا کی توجہ امریکہ کے صدارتی انتخابات پر مرکوز تھی، انہوں نے گیلنٹ کی جگہ دیرینہ وفادار اسرائیل وزیر خارجہ کاٹز کو ملک کا وزیر جنگ بنا دیا ہے، جنھوں نے جنگ بندی کے متعلق اپنی منفی رائے کا اظہار کیا ہے۔
یوو گیلنٹ کی برطرفی کے اعلان کے چند گھنٹوں کے اندر ہزاروں مظاہرین وسطی تل ابیب میں جمع ہوئے، جس نے شہر کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا اور ٹریفک کو درہم برہم کر دیا، ہجوم نے اسرائیلی جھنڈے پکڑے ہوئے اور دیگر سیٹیاں بجاتے اور ڈھول بجاتے، متعدد الاؤ کے گرد جمع ہو گئے، یروشلم میں نتن یاہو کے گھر کے باہر اور شہر کے دیگر مقامات پر کئی ہزار افراد نے مظاہرہ کیا، مظاہرین نے ملک بھر میں کئی دیگر مقامات پر جمع ہو کر سڑکیں بلاک کردیں اور اسرائیلی ٹی وی اسٹیشنوں نے مظاہرین کے ساتھ پولیس کے ہاتھا پائی کی تصاویر دکھائیں۔