تحریر: محمد رضا سید
اسرائیل کے غزہ پر حملے میں اقوام متحدہ اہلکاروں کے زیر کفالت 172 افراد جون 2024ء کے آخر تک ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ڈراپ سائٹ کے ذریعے حاصل کی گئی اقوام متحدہ کی ایک خفیہ رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ کے دوران اقوام متحدہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 195 اہلکار بھی ہلاک ہوئے ہیں، یہ پہلے سے نہ بتائی گئی معلومات نہ صرف اقوام متحدہ کے ملازمین بلکہ ان کے خاندانوں پر بھی غیر معمولی اثرات کی عکاسی کرتی ہیں، یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آتی ہیں جب غاصب ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو اقوام متحدہ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے ممکنہ گرفتاری کے وارنٹ کا سامنا کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے کرائسس کوآرڈینیشن سینٹر کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے 5 زیر کفالت افراد، یونیسیف کے 4، عالمی فوڈ پروگرام کے 3 اور عالمی ادارہ صحت کے 2 زیر کفالت افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین کے 158 اہلکاروں کے زیر کفالت افراد ہلاک ہو چکے ہیں، مئی 2024ء میں جاری کردہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کی جارحیت کے بعد سے مئی 2024ء تک اقوام متحدہ کے 188 اہلکار ہلاک ہو چکے تھے لیکن اہلکاروں کے خاندانوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیل پہلے ظاہر نہیں کی گئی تھی، اقوام متحدہ کے اندرونی حلقوں میں یہ رپوڑت یکم جولائی کو پیش کی گئی تھی لیکن اس کو غور کیلئے سلامتی کونسل میں پیش نہیں کیا گیا، اس سے پہلے کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنے اہم فیصلے کا اعلان کیا کہ غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہیے، اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر اسرائیلی حملے اس کے بعد بھی جاری رہے ہیں، جولائی 2024ء کے آخری ہفتے میں اقوام متحدہ کے قافلے پر اسرائیلی افواج نے فائرنگ کی حالانکہ عالمی ادارے اور غاصب اسرائیل کے درمیان ہم آہنگی جنگ کے آغاز سے کہیں زیادہ استوار ہے، اقوام متحدہ کے مطابق یواین قافلے پر اسرائیلی فوج کا جان بوجھ کر حملہ کیا جانا سنگین نتائج کی ایک تازہ مثال ہے، اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے رپورٹ کیا کہ معقول بنیادیں موجود ہیں کہ اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں نسل کشی کے مترادف ہیں کیونکہ اقوام متحدہ کے ہلاک کئے گئے اہلکاروں میں زیادہ تر کا تعلق فلسطین سے رہا ہے، جس سے بین الاقوامی عدالت انصاف کے جنوری کے فیصلے کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔
غاصب اسرائیل نے غزہ کا 83 فیصد حصہ فلسطینیوں کیلئے نو گو زون بنا دیا ہے، اقوام متحدہ کے ریلیف اہکاروں کو نشانہ بناکر ہلاک کرنے کی اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کھلی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے مگر اقوام متحدہ جس نے عراق، شام اور لیبیا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی وہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی معمولی سے معمولی اقدام سے گریز کررہا ہے، وجہ بالکل واضح ہے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے سے ابتک اس ادراے پر مغربی اسکتبار کا تسلط ہے اور امریکی سمیت مغربی ملکوں کیلئے اسرائیل لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے مگر سیاسی حالات بدل رہے ہیں اب روس کا کردار عالمی سیاست میں برھ رہا ہے، روس اور چین کی قیادت میں بیرکس، جس کے غرور کو مزاحمتی نظریئے سے وابسطہ چند ہزار معمولی عسکری تربیت رکھنے والے مجاہدوں نے خاک میں ملادیا ہے، ایسے موقع پر عالمی استکباری قوتیں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو نشانہ بناکر قتل کرنے کا معاملہ سامنے لاکر تل ابیب کیلئے مشکلات پیدا کرنا نہیں چاہتی ہیں لیکن یہ سنگین معاملہ ہے جو اقوام متحدہ کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتا ہے جبکہ برکس تنظیم جسکی قیادت روس، چین اور برازیل کررہے ہیں نئے عالمی ادارے اور نئے معاشی نظام کو وجود میں لانے کی تیاریاں مکمل کرچکے ہیں، ویسے تو اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ جیسی تنظیمیں اپنی افادیت کھو چکی ہیں مگر اِن دونوں تنظیموں کے رکن ممالک کی واضح اکثریت اسرائیل کی جانب سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو نشانہ بنائے جانے کے سنگین مسئلے کو ابھی تک اُجاگر کرنے میں ناکام رہی ہے، جسکی وجہ سے مسلم برادری میں اِن کی اثر پذیری ختم ہوچکی ہے، مسلم اور عرب نوجوان اِن تنظیموں سے کسی طرح کی اُمیدیں وابستہ نہیں کررہے ہیں البتہ ایران، ترکی، ملائیشیا، مالدیب، افغانستان اور کسی حد تک پاکستان کے سیاستدانوں نے اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف آواز بلند کی ہے، ابھی ایک موقع ہے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے پاس جب وہ مسلم اور عرب خطے کو اسرائیلی نسل کشی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر مربوط اور موثر آواز بلند کرکے عالمی سیاست میں معقول کردار کا حامل بناسکتی ہیں، اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو نشانہ بناکر قتل کرنے کی اسرائیلی پالیسی نہایت خطرناک ہے جو اس ادارے سے مسلمانوں کی اُمیدوں کو ختم کررہی ہے۔
لبنان میں اسرائیلی کی مواصلاتی دہشت گردی پر غور کیلئے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس جمعہ کو طلب کیا گیا ہے مگر اس اجلاس میں کسی مثبت اقدام کی توقع رکھنا خلاف عقل ہے، اس سے قبل جنگ بندی کیلئے جس معذرت خواہانہ انداز میں سلامتی کونسل نے اسرائیل سے درخواست کی تھی اس سے دنیا اچھی طرح واقف ہے، سلامتی کونسل منافقانہ رویہ رکھکر دنیا میں اس عالمی ادارے کی قدر کھو رہی ہے اور دنیا اسے بہت جلد دیکھے گی ممکن ہے اسکے بعد دنیا میں جانداروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہو، وقت تیزی سے گزر رہا ہے اقوام متحدہ کو اپنے وجود کیلئے اسرائیل سے بزور طاقت جنگ بندی کرانی ہوگی، تاوان ادا کرانا ہوگا، مقبوضہ علاقوں میں آزاد فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنانا ہوگا۔
1 تبصرہ
ہزا بھائی سلامتی کونسل جو ہے نا اقوام متحدہ کی یہ تو لونڈی ہے اسرائیل کی