حزب اللہ کے قائد سید حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی لبنان پر جارحیت کی دھمکیوں سے باز آجائے حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ سے خوف زدہ نہیں ہے، مزاحمتی تحریک کا محور حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کی طرف سے لبنان پر ممکنہ حملے کی صورت میں زبردست جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے، نصراللہ نے بیروت میں ایک یادگاری تقریب کے دوران کہا کہ حزب اللہ جنگ کا خوف نہیں جانتی، جیسا کہ ہم نے مقبوضہ علاقوں میں 30 کلومیٹر اندر دراندازی کی کارروائیاں کرکے دکھا دیا ہے، اسرائیلی حکام کی طرف سے لبنان کے خلاف جنگ شروع کرنے کی دھمکیوں کا جواب دیتے ہوئے سید نصراللہ نے کہا کہ ہم نے [اسرائیلی وزیر جنگ یوف گیلنٹ کے بیانات سنے کہ اگر غزہ میں جنگ رک جاتی ہے تو لبنان میں رکنا ضروری نہیں ہے، ہم اس سے کہتے ہیں کہ اگر دشمن جنوب میں حملہ کرتا ہے تو ہم اپنا دفاع کریں گے اور کسی جارحیت کو برداشت نہیں کریں گے، نصراللہ نے اسرائیلی افواج کو شمالی زیر قبضہ علاقوں میں مصروف کرکے غزہ پر اسرائیلی حکومت کی توجہ کو تقسیم کیا، حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ لبنانی عوام غزہ میں جنگ پر دشمن کے ارتکاز میں خلل ڈالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ شمالی مقبوضہ علاقے غزہ سے منسلک ہیں اور شمال میں امن کے لئے غزہ میں جنگ بند ہونی چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیل پر مسلسل دباؤ نے اسے لازمی فوجی سروس کی مدت کو طول دینے اور الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں ضم کرنے جیسے اقدامات اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے، جس کے نتیجے میں اندرونی سماجی چیلنجوں کو جنم دیا ہے، اگر دشمن غزہ میں جلد فتح حاصل کر لیتا تو لبنان کو سب سے پہلے خطرہ لاحق ہوتا اور اگر ایسا نہیں ہوا تو اس میں فلسطینی مزاحمت کی ثابت قدمی ایک اہم وجہ ہے، اسرائیل کے وزیر جنگ نے کہا کہ رفح سے نکلنے والے ٹینک لطانی (جنوبی لبنان میں دریا) تک پہنچ سکتے ہیں لیکن ہم انہیں فلسطینی مزاحمت کی ویڈیوز میں تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں، نصراللہ نے کہا کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ رفح آپریشن میں دو ہفتے لگیں گے لیکن اب دو ماہ سے زیادہ عرصے ہوچکا ممکنہ طور پر چار ماہ تک بڑھ سکتا ہے۔