ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ تہران میں اسرائیل کے ہاتھوں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ہمارے پاس تل ابیب کے خلاف جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کی خودمختاری کے خلاف اسرائیل کے مذموم عزائم پر خاموش ہے اور اسرائیل کے خلاف مناسب سزا تجویز نہیں کرسکیاسرائیل کے جارحانہ مزاج کو درست کرنے کیلئے ایران کی فوجی کارروائی حق بجانب ہے، اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ علی باقری کنی نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ خطے میں کشیدگی اور تنازعات کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لئے سب سے زیادہ عملی کوششیں کی ہیں لیکن اب مستقبل میں اسرائیل کی بدمعاشی ختم کرنے کیلئے جواب دینا ضروری ہوگیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں مہینوں سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی اور ہنیہ کا قتل صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ جرائم کی مثالیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تازہ جرائم نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ القدس پر قابض حکومت کی بنیاد دہشت گردی، جرائم، جارحیت، خطے میں عدم تحفظ اور عدم استحکام اور نسل کشی پر مبنی ہے، وزیر خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کو اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی، علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے سنگین خطرہ اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے ہولناک جرم کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے اور ان جرائم کے مرتکب اور اکسانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سزا کے لئے بنیاد فراہم کرے، باقری کنی نے کہا کہ اس بھیانک جرم کے ارتکاب میں اسرائیلی حکومت کے اہم حامی کی حیثیت سے امریکہ پر ذمہ داری کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ اسرائیلی حکومت امریکہ کی رضامندی اور انٹیلی جنس تعاون کے بغیر اسے انجام نہیں دے سکتی تھی، باقری کنی نے کہا کہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی حکومت کے وسیع اور بھیانک جرائم اور خطے کے دیگر ممالک بشمول لبنان، یمن، پر جارحانہ حملے اسلامی تعاون تنظیم کیلئے کڑا امتحان ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ اس صورتحال کے جواب میں تنظیم کے اقدامات فلسطینی قوم اور زمین اور امت اسلامیہ کے اجتماعی مفادات کے تحفظ کیلئے جامع اور فیصلہ کن ہونے چاہئیں، تنظیم کو ایک بار پھر فلسطینی کاز کیلئے اپنی مضبوط حمایت کا اعلان اور اس بات پر زور دینا چاہیے کہ خطے کے موجودہ بحران کا واحد حل اس کے بنیادی اسباب یعنی فلسطین پر غیر قانونی قبضے اور لوگوں کے خلاف دہائیوں سے جاری ظلم و جبر اور جرائم کو ختم کرنا ہے، ایسے وقت میں جب صیہونی رہنما کھلے عام غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کو بھوکا مار کر قتل کرنے کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، فلسطینی قوم کے لئے سنجیدہ یکجہتی اور عملی حمایت انتہائی اہمیت کی حامل اور فوری ضرورت ہے۔
جمعرات, اکتوبر 16, 2025
رجحان ساز
- ہائبرڈ نظام کا نتیجہ پنجاب میں جان لیوا پولیس مقابلوں میں تشویشناک اضافہ ہوا، انسانی حقوق کمیشن
- برادر کُشی ہرگز قبول نہیں پاکستانی مقتدرہ کو سمجھنا ہوگا افغان عوام اور طالبان الگ الگ حقیقتیں ہیں
- پاکستانی فوج میں بعض افراد افغانستان کی سکیورٹی اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ مجاہد کی ہرزہ سرائی
- غزہ پر جارحیت کے دوسال سائبر حملوں سے 40 فیصد اسرائیلی انٹیلی جنس نظام متاثر یا سست پڑ گئے
- اسرائیل اور پاکستان کی سفارش کے باوجود صدر ٹرمپ نوبل امن پرائز کیوں نہ مل سکا؟ 😎😎
- امریکی صدر کے 20 نکات ردی دان کی نذر ہوگئے، حماس کے 8 نکات جنگ بندی کی بنیاد ہوں گے
- ایس آئی ایف سی کو آئین کیخلاف ادارہ قرار دینے پر ایمل ولی خان نے وزیر اعظم سے معافی مانگ لی!
- اورکزئی میں دہشت گردوں سے جھڑپ، ایک لیفٹیننٹ کرنل اور میجر سمیت 11 فوجی جوان شہید