اسرائیلی خفیہ ایجنسی شن بیٹ اور پولیس نے کہا ہے کہ اس کی سکیورٹی فورسز نے یروشلم میں سات یہودی شہریوں کو ایران کیساتھ خفیہ مشن پر کام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے، پیر کے روز اسرائیلی حکام نے بتایا کہ گرفتار یہودی اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے اور ایران کی انٹیلی جنس سروس کی جانب سے دیگر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، شن بیٹ نے گرفتار افراد کے کوائف اور دیگر تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا، اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ریاستی اٹارنی کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، حیفہ اور دیگر شمالی قصبوں سے تعلق رکھنے والے سات افراد میں ایک فوجی اور دو نابالغ افراد شامل ہیں، ان ساتوں نے مبینہ طور پر اپنے ایرانی آپریٹرز کی ہدایات کے مطابق نیواتیم اور رامات ڈیوڈ ایئربیسز، تل ابیب میں آئی ڈی ایف ہیڈکوارٹر، آئرن ڈوم بیٹریز، گولانی ٹریننگ بیس اور دیگر سائٹس کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، شن بیٹ اور پولیس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی ایجنٹوں کی گرفتاری کا یہ پانچواں واقعہ ہے، جس میں مبینہ طور پر قاتلانہ حملے کی کوششیں بھی شامل ہیں، جو ایرانی انٹیلی جنس کی طرف سے ہدایت کی گئی تھیں، جسے گذشتہ ماہ اسرائیلی سکیورٹی سروسز نے ناکام بنا دیا تھا۔
شن بیٹ اور پولیس کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ سات مشتبہ افراد بنیادی طور پر یروشلم میں بیت الصفا کے فلسطینی محلے کے یہودی رہائشی ہیں جوکہ ایک سینئر اسرائیلی سائنسدان اور اسرائیل کے ایک بڑے شہر کے میئر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، شن بیٹ نے سائنسدان کا نام نہیں بتایا، سائنسدان اور میئرز کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سینئر ممبران اور دیگر سینئر اسرائیلی اہلکار ایرانی ایجنٹوں کے حملے کے اہداف ہیں، شن بیٹ کے ایک سینئر ذریعہ نے سکیورٹی سروسز کی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں الزام لگایا کہ سکیورٹی سروسز کی تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مشتبہ افراد کو پولیس گاڑی کو دھماکے سے اڑانے اور ایک گھر میں گرنیڈ پھینکنے کا کام بھی سونپا گیا تھا جس کے بدلے انہیں 53,000 ڈالر ملنا تھے۔