غزہ جنگ کے حوالے سے اسرائیل بھر میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جن میں قیدیوں کے اہل خانہ سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی، حکومت مخالف گروپس اور قیدیوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی رہائی اور نئے انتخابات کا مطالبہ کرنے کیلئے چار دن کیلئے ٹینٹ سٹی قائم کرنے کیلئے تیاری بھی کررہے ہیں، حکومت کے خلاف ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کے لواحقین نے بھی پہلی بار شرکت کی، سب سے بڑا احتجاج دارالحکومت تل ابیب میں ہوا، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اب الگ سے احتجاج نہیں ہوگا بلکہ اکٹھے جدوجہد ہوگی، چار روزہ احتجاج کے دوران دارالحکومت میں رات کو ریلیاں نکالی جائیں گی، مظاہرین نے اہم سڑکیں بلاک کردیں جس کے نتیجے میں شدید ٹریفک جام ہوگیا اور مسافر پھنس گئے، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے درجن بھر افراد کو گرفتار کرلیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے پانی کی توپ کا استعمال کیا۔
مقبوضہ بیت المقدس یروشلم میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کی جانب پہنچنے کی کوشش کی اور مستعفی ہونے کے نعرے لگائے، مغویوں کے اہل خانہ اور مظاہرین نے مغویوں کی رہائی کیلئے حماس کے ساتھ معاہدے میں نیتن یاہو کو رکاوٹ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل میں نیتن یاہو کا کردار ناقابل فہم اور مجرمانہ ہے، ایک مغوی کی والدہ اینا زانگوکر نے کہا کہ اب سے ہم نیتن یاہو کی برطرفی کے لیے جدوجہد شروع کریں گے، مظاہرین آج رات 6:15 بجے، مظاہرین شام 7 بجے سے پہلے گیوات رام سے کنیسیٹ تک مارچ شروع کریں گے، گزشتہ رات، دسیوں ہزار لوگ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیلئے نکلے، جیسا کہ تل ابیب میں یرغمالیوں کے اہل خانہ کے ہفتہ وار مظاہروں نے اہم موڑ اختیار کرلیا ہے جب مقررین نے شرکاء سے سڑکوں پر نکلنے اور حکومت مخالف مظاہرین میں شامل ہونے کی اپیل کی۔
2 تبصرے
اسرائیل کا وزیراعظم پاگل ہوچکا ہے عالمی طاقتیں اسے پاگل خانے پہنچائیں مگر اسے ایف 35 طیارے دے رہا ہے
نیتن یاہو کی وزارت اعظمی خطرے میں تھی اس نے جنگ کی آگ بڑھکائی اور آج اسی آگ میں چل رہا ہے