غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا رخ فلسطینیوں کے اسکولوں پر جاری ہے، اِن اسکولوں کی تباہی کے دو بنیادی مقاصد ہوسکتے ہیں ایک تو فلسطینی بچوں کو کافی عرصے تک علم سے دور رکھا جائے اور دوسرا مقصد یہ ہے اِن اسکولوں میں پناہ حاصل کئے فلسطینیوں کا قتل عام کرکے اُنھوں خوفذدہ کرنا ہوسکتا ہے، صیہونی فوج نے ایک اور اسکول پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں کم و بیش 100 فلسطینی شہید ہو گئے، غزہ میں میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسرائیلی حملوں میں بے گھر افراد کو فجر کی نماز کے دوران نشانہ بنایا گیا، جس کی وجہ سے شہادتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، قبل ازیں غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ غزہ شہر کے الصحابہ کے علاقے میں الطبعین اسکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 40 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے، محمود بسال نے اس واقعے کو ایک ہولناک قتل عام قرار دیا، جس میں کچھ متعدد لاشوں میں آگ لگ گئی، ان کا کہنا تھا کہ عملہ شہدا کی لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کے لئے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کے غزہ کی پٹی میں کیے گئے تازہ حملوں میں کم از کم مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے تھے، طبی اداروں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے وسطی غزہ کے البریج کیمپ میں گھروں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جس میں 15 لوگ شہید ہوئے اور النصیرت کیمپ کے قریب کیے گئے حملے میں 4 افراد شہید ہوئے، بیان میں بتایا گیا اسرائیلی طیارے نے غزہ شہر کے قلب میں شمالی علاقے میں بھی ایک گھر پر بم برسائے جس میں 5 فلسطینی زندگی کی بازی ہار گئے جب کہ ایک اور جنوبی شہر خان یونس میں کیے گئے فضائی حملے میں ایک شخص شہید اور دیگر زخمی ہوگئے، دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 40 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی ہے۔