سو سے زائد برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر فوری پابندی عائد کرے کیونکہ قابض حکومت نے غزہ کی پٹی پر اپنی وحشیانہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، یہ مطالبہ بدھ کے روز 130 ارکان پارلیمنٹ کے دستخط شدہ ایک خط میں کیا گیا ہے، جس میں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کینیڈا جیسے دوسرے ممالک کی طرح اسرائیل کی فوجی مدد سے گریز کریں، خیال رہے کینیڈا نے ٖزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے عمل کو جاری رکھنے پر اسرائیل کی فوجی مدد بند کردی ہے، خط میں استدلال کیا گیا کہ اسرائیل کو برطانیہ کے ہتھیاروں کی فراہمی غزہ کی صورتحال کے پس منظر میں مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ برطانیہ کے پرزوں کے ساتھ بنایا گیا ایف-16 لڑاکا طیارہ شاید دو ماہ قبل غزہ میں برطانوی ڈاکٹروں پر بمباری کے لئے ذمہ دار تھا۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی حکومت نے غزہ پر گزشتہ دو جنگوں کے دوران اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی تھی، خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے تشدد کے پیمانے بہت زیادہ مہلک ہے لیکن برطانیہ کی حکومت کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے، لیبر رکن پارلیمنٹ زہرہ سلطانہ کے تعاون سے تیار کردہ اس خط پر 107 ارکان پارلیمنٹ نے دستخط کئے ہیں، یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد کو نظر انداز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، خیال رہے برطانوی لیبر پارٹی کے 46 ایم پیز نے خط پر دستخط کئے ہے جبکہ اسکاٹش نیشنل پارٹی کے تمام پارلیمانی ارکان نے خط پر دستخط کئے ہیں۔
3 تبصرے
اچھی اقدام ہے مطالبہ تو کردیا گیا ہے دیکھنا ہوگا برطانوی حکومت پارلمنٹ کی بات مانتی ہے یا اسرائیل کی خوشنودی
Britain was the country that created Israel for Jewish service against Germany in World War II
برطانیہ نے ہمیشہ اسرائیل کا ساتھ دیا ہے اور فلسطینیوں کی مخالفت کی ہے1948 ئ میں جب فلسطینیوں کو قتل کیا جارہا تھا اور اُن کی زمینوں پر یہودی قبضہ کررہے تھے ےو برطانیہ تھا جس نے یہودیوں کا ساتھ دیا تھا