ایران کے پاسداران انقلاب گارڈز کور کے سینئر کمانڈر نے کہا ہے اسرائیل کی دھمکیوں کے بعد ایران اپنے نیو کلیئر ڈاکٹرائن کا از سر نو جائزہ لے سکتا ہے، غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی کمانڈر کے بیان کے بعد ایران کے نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں، دوسری طرف ایرانی عوام نے سپاہ پاسداران کے سینئر کمانڈر کے اس بیان کے بعد ایرانی عوام نے پُر جوش انداز میں اس فیصلے کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے، ایرانی حکومت کی ناقد خانم تقوائی نے کہا ہے کہ ایران کو بہت پہلے ایٹمی ہتھیار بنالینے چاہیئے تھے اور اب بھی وقت ہے کہ ایران فوری طور پر سی ٹی بی ٹی اور این پی ٹی سے باہر نکل آئے اور ایٹمی دھماکہ کرنے کی تیاری کرئے، ایران مسلسل اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اُس کا ایٹمی پروگرام پُرامن ہے اور اس کا پروگرام صرف پرامن مقاصد کیلئے ہے، نیو کلیئر سکیورٹی کے انچارج پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا حوالہ دیتے ہوئے نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے رپورٹ کیا کہ صہیونی(اسرائیل) حکومت کی ایران کے نیو کلیئر مراکز سے متعلق دھمکیوں کے بعد ممکن ہو گیا ہے کہ ہم اپنے نیوکلیئر ڈاکٹرائن پر نظر ثانی کریں اور اپنے سابقہ مؤقف سے ہٹ جائیں۔
نیو کلیئر پروگرام سے متعلق کوئی بھی حتمی فیصلہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ الامام سید علی خامنہ ای کریں گے جب کہ مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ پروگرام کے فوجی مقاصد ہیں، ایران کی وزارت خارجہ نے رائٹرز کی جانب سے معاملے پر رد عمل جاننے کے لئے کی گئی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا، ایرانی کمانڈر نے کہا کہ اگر صہیونی حکومت ہمارے نیو کلیئر سینٹرز اور تنصیبات کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے تو ہم یقینی طور پر اور واضح انداز میں جدید میزائلز کے ساتھ اس کی نیو کلیئر سائٹس پر جوابی حملے کریں گے، واضح رہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو پُرامن رکھنے کیلئے اسلامی جمہوری ایران نے عالمی طاقتوں اور جرمنی کیساتھ 2015ء میں ایک معاہدہ کیا تھا تاہم 2018ء میں جبکہ اس معاہدے پر عملدرآمد بھی نہیں ہوسکا تھا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاس معاہدہ کو رد کرتے ہوئے ایران پر پابندیاں عائد کردی تھیں، ایران حکومت پر اپنی عوام کا دباؤ رہا ہے کہ ایران فوری طور پر ایٹمی طاقت ہونے کیلئے ضروری اقدامات کرئے۔