اسلام آباد ہائی کورٹ کے تاریخی احکامات پر 15 سال سے خیبر پختونخوا کے لاپتہ شہری ہارون محمد کے اغواء کا مقدمہ کے پی پولیس نے سابق کمانڈنٹ محسود اسکاؤٹس کرنل مجاہد حسین کے خلاف درج کر لیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 15 سال سے خیبر پختونخوا کے لاپتہ شہری ہارون محمد کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ایف آئی آر کی کاپی اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دی، ایف آئی آر میں خفیہ اداروں سے منسلک ذمہ دار افسران کا بھی ذکر موجود ہے، جمرود پولیس اسٹیشن میں 2009 کے واقعے کا مقدمہ 15 سال بعد درج کیا گیا، لاپتہ فرد کی فیملی کو 30 لاکھ معاوضہ ادا کرنے کے لئے وفاقی حکومت نے چار ہفتے کا وقت مانگ لیا، عدالت نے معاوضہ ادائیگی کے لئے مزید وقت دینے کی وفاقی حکومت کی استدعا منظور کر لی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے ہوئے کہا کہ اگر معاوضہ نہ دیا گیا تو سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری فنانس کی سیلریز اٹیچ کر دیں گے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے وفاقی حکومت کو لاپتہ شہری کے والد کو 30 لاکھ معاوضہ دینے کا حکم دیا تھا، ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کی فیملی کو ابھی بھی دھمکیاں مل رہی ہیں، جس پر عدالت نے درخواست گزار کی سکیورٹی یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کر دی، پاکستان میں انسانی حقوق کی جنگ لڑنے والے کارکنوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کو لاپتہ کرنے والے اداروں کیلئے تنبیہ قرار دیا ہے اور ساتھ ہی اس مقدمے کے احکامات کو نظام انصاف کیلئے سنگ میل قرار دیا ہے۔