پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حماس کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں صہیونی ریاست اسرائیل ملوث ہے اور پاکستان اس دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہے، اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کی زمین مقتل گاہ اور قبرستان بن چکی ہے، ہر طرف بکھرا خون انسانیت کو جنجھوڑ رہا ہے، 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، بستیوں کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں، جن گلیوں میں بچے کھیلتے تھے آج وہاں چیخوں کی آوازیں ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینی بچی نے کہا تھا کہ ہمیں اس لئے مارا جارہا ہے کہ ہم مسلمان ہیں، یہ دنیا بھر کے انسانوں کے مساوی حقوق کا سوال ہے، یہ اس بچے کا سوال ہے جس کو خون میں نہلا دیا گیا، یہ وہ سوال ہے جس کے لئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے بنائے گئے، انہوں نے کہا کہ آج عالمی انصاف اور ضمیر خود کٹہرے میں کھڑا ہے، جب عالمی قوانین کو روندا جائے تو سوال اٹھے گا، عالمی عدالت کا فیصلہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بارود کی نذر ہوچکی ہیں، آج ہزاروں شہیدوں کا لہو انصاف تلاش کر رہا ہے، 31 جولائی کو اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، اسماعیل شہید کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہیں، تاریخ ان قربانیوں کو ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ روز اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اس واقعے کی مذمت کی گئی، اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فلسطین میں امداد جاری رکھی جائے گی اور مطالبہ کرتے ہیں نہتے فلسطینیوں تک امداد کی رسائی یقینی بنائے جائے، قرارداد متفقہ طور پر منظور کرنے پر وزیراعظم نے تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے اراکین اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور خطاب کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی قرارداد پر دستخط کیے، یاد رہے کہ جمعہ کو پاکستان بھر میں حماس کے شہید رہنما اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔