اسپین کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی طرف سے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں دائر کردہ مقدمے میں شریک مدعی بننے جارہا ہے،اس مقدمے میں اسرائیل کو غزہ کی پٹی پر جنگ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام کا سامنا ہے، جمعرات کو یہ اعلان کرتے ہوئے ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ غزہ میں اسرائیلی فوجی جارحیت جاری رہنے کی روشنی میں کیا ہے، انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم تنازعہ کی علاقائی توسیع کو بھی گہری تشویش کے ساتھ دیکھتے ہیں، الباریس نے کہا کہ اسپین نے نہ صرف غزہ اور مشرق وسطیٰ میں امن چاہتا ہے بلکہ بین الاقوامی قانون سے وابستگی کی وجہ سے بھی اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے نیچے لانا اپنا فرض سمجھتا ہے، ہمارا واحد مقصد جنگ کا خاتمہ اور دو ریاستی حل کو لاگو کرنے کے راستے پر آگے بڑھنا ہے، الباریس نے کہا کہ آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ اسپین کی طرف سے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے ایک ہفتے بعد اسرائیل نے ان ملکوں پر فلسطینی مجاہدین کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا اور اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔
جنوبی افریقہ نے جنوری میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنا مقدمہ دائر کیا تھا، سات اکتوبر میں شروع ہونے والی غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ سے شہید ہونے والوں کی تعداد 36,500 سے تجاوز کر گئی ہے، محصور اور بمباری والے علاقے میں صحت کے حکام کے مطابق زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے، اسرائیل نے یہ حملہ اس وقت شروع کیا جب فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے غزہ سے جنوبی اسرائیل پر حملے کی قیادت کی گئی، جس میں تقریباً 1,140 اسرائیلی ہلاک ہوئے، اسرائیلی اعداد و شمار پر مبنی الجزیرہ کے مطابق نسل کشی کے مقدمے کی میرٹ پر فیصلہ سنانے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اگرچہ اس کے فیصلے پابند ہیں اور ان پر اپیل نہیں کی جا سکتی، اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کے پاس ان کو نافذ کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے، اسرائیل نے بارہا کہا ہے کہ وہ غزہ میں بین الاقوامی قانون کے مطابق کارروائی کر رہا ہے، اس نے نسل کشی کے معاملے کو بے بنیاد قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل نے جنوبی افریقہ کو حماس کا قانونی بازو قرار دیا ہے، اسپین اب کولمبیا، مصر اور ترکی سمیت کئی ممالک کے ساتھ اسرائیل کے خلاف مقدمے میں شامل ہونے کی باضابطہ درخواست کرے گا۔