افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کرنے والے افغان دہشت گرد نے ہوشروبا انکشافات کردیئے، پاکستانی میڈیا کے مطابق افغان دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی کے مزید ثبوت منظرِ عام پر آگئے، افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والی تنظیموں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جماعت الاحرار اور بلوچ دہشت گرد تنظیم سرفہرست ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جاری دہشت گردی کی بڑھتی لہر میں کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان دہشت گردوں کا مرکزی کردار رہا ہے، پاکستان پر حملہ آورافغان دہشتگردوں کی آماجگاہیں ہیں، جو افغانستان کے علاقے کنڑ، نورستان، پکتیکا، خوست و دیگر علاقوں میں موجود ہیں، 23 اپریل 2024کو پشین میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے، سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ایک دہشت گرد زخمی حالت میں گرفتارہوا تھا، گرفتاردہشت گرد کا نام حبیب اللہ عرف خالد ولد خان محمد ہے، جو افغانستان کے علاقے سپن بولدک کا رہائشی ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغان دہشت گرد نے اعترافی بیان میں پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا، دہشت گرد حبیب اللہ نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے پشین میں حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، حملے کے لئے ہمارے دو بندوں کو راکٹ لانچر، گرنیڈ اورا سلحہ سے فراہم کیا گیا، دہشت گرد نے اعترافی بیان میں مزید کہا کہ ہمیں افغانستان کے بارڈر تک افغان طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے ہمیں نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں ہمارے دو ساتھی مارے گئے اور میں زخمی ہو گیا، دہشت گرد حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد احساس ہوا کہ ہمیں اس حملے کے لئے ورغلایا گیا جو بہت بڑی غلطی تھی۔