جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمشنر اور اس کے تمام ارکان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے اور انہیں گھروں پر آرام کرنا چاہیے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ فیصلے سے ان جماعتوں کی دورنگی بھی عیاں ہوگئی جو جمہور کی رائے کے برخلاف ناجائز طریقے سے ان سیٹیوں پر قبضہ کرکے بیٹھی تھیں اور وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہی تھیں، حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ معاملہ یہاں ختم نہیں ہونا چاہیے بلکہ اب جوڈیشل کمیشن بنا کر فارم 45 کی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی حقداروں کو واپس ملنی چاہئیں، سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے بتایا کہ 11/3 سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا گیا ہے جبکہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلہ دیا جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی، سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ انتخابی نشان واپس لینا سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کر سکتا، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے۔