پاکستان کے الیکشن کمیشن نے ایک بار پر طاقتور لوگوں کی لونڈی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا محفوظ فیصلہ سنادیا جس کے مطابق تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد اُمیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شرکت کے باوجود خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کردی ہے، یہ فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندر راجا نے تحریر کیا ہے، واضح رہے کہ سکندر راجہ نوازشریف سے قربت رکھتے ہیں اور نوازشریف خوفذدہ ہیں کہ 92 ارکان قومی اسمبلی انہیں چور کہہ کر مخاطب کرتے ہیں تو مخصوص نشتوں پر آنے والی خواتین اور اقلیتی ارکان سے تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں عددی تعداد بڑھنے سے اُن کیلئے مشکلات بڑھیں گی پنجاب سے الیکشن کمیشن کے ممبر بابر حسن بھروانہ نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے ایک اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا ہے۔
بھرونہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ میں اس نکتے پر تو جزوی طور پر اپنے بھائی ممبران سے رضامند ہوں کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جا سکتی ہیں کیونکہ انھوں نے ترجیحی فہرست ہی نہیں جمع کروائی تھی جو کہ ایک قانونی شرط ہوتی ہے، انھوں نے بھی یہ لکھا کہ انتخابات کے بعد یہ فہرست جمع نہیں کروائی جا سکتی ہے۔ انھوں نے صرف اس نکتے پر اختلاف کیا کہ یہ مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں کو نہیں دی جانی چاہیں۔ انھوں نے لکھا کہ آئین کے آرٹیکل 51 (6-ڈی) اور 106 (3-سی) میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا کہ سیاسی جماعتوں کو انھیں عام انتخابات میں حاصل ہونے والی نشستوں کی نسبت سے مخصوص نشستیں دی جائیں گی، ان کے مطابق یہ مخصوص نشستیں اس وقت تک خالی رکھی جانی چاہیں جب تک کہ پارلیمنٹ اس قانون میں ترمیم نہیں کرتی۔