پاکستان کے کوئی بھی انتخابات ایسے نہیں گزرے ہیں جس میں کم ازکم چار ملکوں کی دلچسپی نہیں رہی ہو، جس میں سرفہرست ملک امریکہ ہے جبکہ برطانیہ اور سعودی عرب کا کردار بڑی اہمیت کا اہمیت کا حامل رہا ہے، اس کے علاوہ بھارت اور امریکہ دو ایسے ملک ہیں جو صرف پاکستان کے عام انتخانات میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے باقاعدہ پاکستان کے عام انتخابات پر اثر انداز ہوتے ہیں، پاکستان میں عام انتخابات میں پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم عمران خان کو پس زندان ہیں جبکہ گزشتہ تین بار وزیراعظم رہے نوازشریف جو کرپشن کے الزام میں قید تھے اور بیرون ملک علاج کیلئے بھیجا گیا تھا انہیں فوجی مقتدرہ واپس لا چکی ہے اور ملک بھر کی نگراں حکومتیں اُن کی ہتھلی پر رکھ دیں گئی ہیں، فوجی مقتدرہ سے یہ سب رعایتیں دلوانے میں امریکی اثر و رسوخ سب سے زیادہ ہے امریکہ پاکستانی عوام 92 فیصد حمایت رکھنے والے لیڈر عمران خان کو اقتدار میں آنے سے اس لئے روک رہا ہے کہ وہ عوام کی حمایت رکھتے ہیں اور عوامی جذبات امریکہ کے خلاف ہیں، عمران خان پر جیل کے اندر انتہائی واہیات مقدمات چلائے جارہے ہیں، انہیں آزاد ماحول میں مقدمات کا سامنا کرنے سے روکا گیا ہے، اُن پر دو سو سے زائد مقدمات درج ہیں نچلی عدالتیں جو فوجی مقتدرہ کے مکمل کنٹرول میں ہیں ایسے ایسے واہیات مقدمات میں عمران خان کے خلاف فیصلے دے رہی ہیں الآمان الحفیظ، جس کی وجہ سے پاکستان کے نظام انصاف کا دنیا بھر میں مذاق اُڑایا جارہا ہے جبکہ الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے امیدواروں کو الیکشن لڑنے سے روک کر انتخابی عمل کو مشکوک بنارہی ہے، پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے مخصوص ججوں نے تحریک انصاف کے اُمیدواروں سے پارٹی کا نشان بلّا چھین لیا ہے اور الیکشن کمیشن کے متعصبانہ اور دوہرے معیار پر مبنی فیصلے کو تسلیم کرلیا ہے اور یہ دلیل دی جارہا ہے کہ وکلا درست انداز میں مقدمے کو پیش نہیں کرسکے۔
پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے 12ویں عام انتخابات میں صرف دو دن رہ گئے ہیں، تجزیہ کاروں اور سیاسی مبصرین میں یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ انتخابات شفاف نہیں ہونگے، ووٹوں میں ہیرا پھیری پر مبنی فہرستیں تیار ہیں اور اس سے قبل شفاف انتخابات کرانے میں اہم کردار ادا کرنے والے ادارے نادرا میں ایک حاضر فوجی افسر کو نادرا کا چیئرمین لگادیا گیا ہے، مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے بتاتے پھر رہے ہیں کہ نادرا کے فوجی چیئرمین کو نوازشریف کی خواہش پر لگایا گیا ہے، انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا سرخیل امریکہ پاکستان میں عمران خان کو وزیزاعظم نہیں دیکھنا چاہتا ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے میں کسی قدر کامیاب بھی ہوچکا ہے، عمران خان کو الیکشن لڑنے سے نااہل قرار دیا جاچکا ہے لیکن امریکہ یہاں نہیں رکے گا، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہوچکا ہے تاکہ امریکہ کے من پسند فرد کو وزیراعظم کے منصب پر جلوہ گر کیا جائے۔
پاکستان کی سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور اس کے کرشماتی رہنما عمران خان کے خلاف ریاستی حکام کے کریک ڈاؤن کو امریکی منشاء قرار دیتے ہیں اور یہ بات عمران خان اور اُن کی جماعت کے مقتدر افراد بھی جانتے ہیں مگر وہ اس صورتحال سے بچنے چاہتے ہیں اور کوئی انتہائی سخت موقف کو اختیار کرکے پاکستان کیلئے مشکلات نہیں پیدا کرنا چاہتے ہیں، امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ عمران خان کے خلاف سخت گیریت پر مبنی اپنی غلطی کو داخلی سیاست میں سبکی سے بچنے کیلئے پاکستانی عوام کی رائے کو طاقت اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیل کرنا چاہتی ہے، امریکی سفارتکاروں کی سرگرمیوں کو جانچنے والے ادارے اس خیال کے حامی ہیں کہ وہ عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف طاقت کا ناجائز استعمال کے پیچھے امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ ہے اور برطانوی سفارکاروں کا چہرہ آگے رکھا ہوا ہے۔
پاکستان کے عام انتخابات ایسے حالت میں ہورہے ہیں کہ جب تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں کو آزادانہ مہم چلانے کی اجازت تھی، نو مئی کے واقعات کو جواز بناکر تحریک انصاف کے خلاف طاقت کے استعمال کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ انتخابات سے دو دن پیلے تک جاری ہے، اس جماعت کے بیشتر رہنما فوجی مقتدرہ کی سختیوں کے آگے ہتھیار ڈال کر ایم کیوایم پاکستان کی طرز پر اسٹیبلشمنٹ کی بنائی پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں جبکہ پارٹی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد لاپتہ ہے، امریکہ جو دنیا بھر میں اپنے مخالفین کے خلاف انسانی حقوق کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے، پاکستان میں آمرانہ حکومتوں سے بدتر انسانی حقوق کی صورتحال پر خاموش ہے اور بائیڈن انتظامیہ اسے پاکستان کا داخلی معاملہ کہہ کر بات کو ٹال دیتی ہے، افغانستان جہاں انسانی حقوق کی صورتحال پاکستان سے بہت اچھی ہے وہاں کیلئے پریشان امریکہ پاکستان میں میڈیا پابندیوں سمیت ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنائے جانے پر صرف اس لئے خاموش ہے کہ پاکستان میں امریکہ کو نا کہنے والی حکومت برسراقتدار میں نہ آجائے۔
1 تبصرہ
جناب ایڈیٹر
آپ کی پرانی سائٹ میزان نیوز داٹ کام کی ایکسٹنشن ہے یا نئی سائٹ ہے اگر نئی ہے تو بہت بہت مبارک ہو