فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ کا موقف اب بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے لئے غیر محدود حمایت فراہم کررہا ہے جس کے باعث تل ابیب غزہ کے محصور علاقوں میں نسل کشی کو جاری رکھے ہوئے ہے، فلسطین کے سما نیوز کے مطابق حماس کے خارجہ تعلقات کے سربراہ اور اس کے سیاسی بیورو کے رکن اسامہ حمدان نے اتوار کے روز کہا کہ جنگ کے حوالے سے امریکی حکومت کے موقف نے اسرائیلی حکومت کو غزہ میں اپنے جرائم جاری رکھنے کا موقع فراہم کیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت جنگ بندی نہیں چاہتا اور اسی لئے وہ محاصرہ اور بھوک کو ایک آلے تو طور پر فلسطینیوں کے خلاف استعمال کررہا ہے، جنگ بندی کی بات چیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حمدان نے کہا کہ حماس کے حکام کو مصری دارالحکومت قاہرہ کا دورہ کرنے کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے، حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا کہ مذاکرات کا آئندہ دور اتوار اور پیر کو قاہرہ میں ہونے والا ہے اور حماس فلسطینی قوم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک ایسا نتیجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمدان نے کہا کہ مذاکرات اسرائیل کے مطالبات پر عمل کرنے کیلئے نہیں ہے بلکہ یہ اسرائیلی حملوں کو فلسطینی عوام کے خلاف ختم کرنے کی سمت میں ہیں، حماس کے رہنما نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کا مزاکرات میں کوئی کردار نہیں ہے وہ تو جنگ میں ایک فریق ہے،جنگ بندی کیلئے مذاکرات اتوار کو قاہرہ میں دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے حالانکہ صورتحال اب تک غیر یقینی ہے، اکتوبر 7 حملے کے دوران حماس نے لیے گئے 250 اسرائیلی قیدیوں میں سے تقریباً 130 ابھی بھی چھٹی میں ہیں جبکہ دسمبر میں ایک عارضی توقف کے معاہدے کے بعد دونوں طرفوں کے درمیان قیدیوں کی تبادلہ ہوا تھا، انھوں نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے کم از کم 30,410 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جس میں زیادہ تر عورتوں اور بچوں شامل ہیں جبکہ 71,533 فلسطینی زخمی ہیں۔
8 تبصرے
The way Muslim kings and dictators have ignored the genocide of Palestinians is a dark chapter in history, the way the Turkish Caliphate sold palestinians to Jews.
The whole world should help the Palestinians, boycott Israel, boycott Israeli products
اسرائیل کا واحد علاج وہی ہے جو حماس اور حزب اللہ کررہی ہے تمام مسلمانوں کو چاہیئے اِن کی صرف مالی مدد کریں، ہر مسلمان 10 ڈالت حماس کو اور 10 ڈالت حزب اللہ کو ماہانہ دے تو یہ لوگ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹادیں اور امریکہ کا یہ پولیس مین ہمیشہ کیلئے ختم ہوئے
US kabhi muslims ka dost nahi raha magar is kay nokar muslim dunya kay hukmaran hain
فلسطینی مظلوم ہیں معلوم نہیں کب انہیں اپنا وطن ملے گا
مسلمان خود فلسطینیوں سے لاتعلق ہیں رفح میں امداد کے منتظر مظلوموں پر اسرائیلی فوج نے فاائرنگ کردی اور سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات کیلئے بے چین ہے
اسرائیل کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے اس کے پیچھے امریکہ اور مغربی ملک ہیں جن کے بل بوتے پراسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے
Palestinians cannot be saved from Israeli oppression until Saudi Arabia and the United Arab Emirates give up their desire to consider Israel as a friend.