تحریر: محمد رضا سید
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی میزائل حملے کا جواب دینے سے پہلے امریکہ کی رائے پر غور ہی نہیں اسے اہمیت دیگا کیونکہ امریکہ ہمارا سب سے بڑا اتحادی ہے، جس نے اسرائیل کو اسکے قیام کے بعد سے ہمیشہ مشکلات سے نکالا ہے، غاصب اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ تل ابیب ایرانی میزائل حملے کے جواب میں کارروائی کے حوالے سے امریکہ کی رائے کو مدنظر رکھے گا لیکن بالآخر اپنے قومی مفادات کے مطابق ہی فیصلہ کیا جائیگا، دوسری طرف اسرائیل نے واشنگٹن کو یقین دلایا ہے کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات اور تیل کے پیداواری کارخانوں پر حملے سے گریز کرئےگا، غاصب اسرائیلی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس کو بتایا ہےکہ کوئی بھی جوابی حملہ صرف فوجی مقامات تک محدود ہو گا، وال اسٹریٹ جرنل نے بام ظاہر کئے بغیر امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ یقین دہانی گزشتہ ہفتے نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی ایک کال کیساتھ ساتھ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور ان کے اسرائیلی ہم منصب یوو گیلنٹ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں کرائی گئی تھی، بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے، جو مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے اور امریکہ کو تنازعہ کی طرف کھینچ سکتا ہے، روس نے سفارتی ذرائع سے وائٹ ہاؤس کو باور کرایا ہے کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ ہوا تو اسرائیلی کی ایٹمی تنصیبات بھی محفوظ نہیں رہیں گی، ایران نے یکم اکتوبر 2024ء کو اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے میں اس بات کا ثبوت دیدیا ہے کہ یہودی ریاست کی ایٹمی تنصیبات ایران کے نشانے پر ہیں، مشرق وسطیٰ کے حوالے سے روسی پالیسی بالکل تبدیل ہوچکی وہ ایران اور اُس کے اتحادیوں کیساتھ کھڑا ہے اور امکان ہے کہ اسرائیل کی کوئی غلطی روس کو اس جنگ میں باقاعدہ شامل کردے گی، جسکا نقصان امریکی اتحاد کو ہوگا۔
ایران کو مشرق وسطیٰ میں ایک طاقتور ملک تسلیم کرلیا گیا ہے، عربوں پر اسرائیل کا خوف رفتہ رفتہ ختم ہوتا جارہا ہے، معاہدہ ابراہیمی کے نام کو استعمال کرکے امریکہ اور اسرائیل نے عربوں سے اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر بنانے کیلئے جو سازش رچائی تھی مکمل طور اُس وقت ناکام ہوئی جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بحالت مجبوری اسرائیل سے تل ابیب سے سفارتی تعلقات کے حوالے سے دو ریاستی حل کو بنیاد قرار دیا، حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی فوجیوں کے اجتماع پر حملے کے بعداسرائیلی فضائیہ نے لبنان پر اپنے حملوں میں توسیع کرتے ہوئے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مغربی ایشیا ء کے اس ملک پر 200 حملے کیے ہیں، اس سے قبل اتوار کی شب حزب اللہ نے 100 سے زائد اسرائیلی فوجیوں کو ایک حملہ میں ہلاک ، 92 فوجیوں اور سول اسٹاف کو زحمی کردیا تھا، لبنان میں اسرائیل کی زمینی جارحیت کے بعد حزب اللہ کے تاڑ توڑ حملوں کے نتیجے میں 222 اسرائیلی فوجی ہلاک یا شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ 378 اسرائیلی فوجی اس طرح زخمی ہوئے ہیں کہ وہ دوبارہ فوج میں خدمات انجام نہیں دے سکتے ہین،کم از کم 130 فوجیوں نے لبنان میں جارحانہ کارروائیوں میں حصّہ لینے سے انکار کردیا، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اِن فوجیوں کو حراست میں لیکر تادیبی کارروائی شروع کردی ہے، اسرائیل میں جنگی خبروں پر سنسر شپ عائد ہے، اس کے باوجود آزاد میڈیا ذرائع کسی نہ کسی حد تک جنگی خبروں کا انکشاف کرتا رہا ہے، امریکی یوٹیوبر کے مطابق کم و بیش ایک ہزار اسرائیلی فوجیوں نے لبنان کے آپریشن میں شرکت سے انکار کیا ہے جنھوں نے مختلف نوعیت کی وجوہات بیان کی ہیں جبکہ 130 فوجی اہلکاروں تو وہ ہیں جنھوں نے اسرائیلی فوجی قیادت کے احکامات ماننے سے انکار کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کے یونیسیف نے لبنان میں کھوئی ہوئی نسل کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے تین ہفتوں میں 400,000 بچے بے گھر ہوئے ہیں اور لاپتہ ہونے والوں کی درست تعداد کا ادارے کو علم نہیں ہے لیکن سائنسی بنیادوں پر لگائے گئے اندازوں کے مطابق یہ تعداد بھی لاکھوں میں ہے، غزہ میں کام کرنے والی این جی او سیف دی چلڈرن نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا ہے کہ اس کے ذرائع نے اطلاع دی ہےکہ 9 سال سے 14 سال کے فلسطینی بچوں کو یہودی آبادکاروں میں تقسیم کیا جارہا ہے تاکہ وہ گھریلو مزدوری لے سکیں، سیف دی چلڈرن نے انسانی حولے سے اس مسئلہ کو اُجاگر کرنے اور عالمی ادارے کی جانب سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ، یہ سنگین انسانی مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، اس سے قبل ایک اسرائیلی حراستی مرکز میں غزہ سے تعلق رکھنے والے بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی، اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو یہ انسانی تاریخ کا بدترین المیہ ہوگا جس میں یہودی ملوث ہونگے اور دنیا بھر میں یہودیوں کیلئے نفرت میں اضافہ ہوگا۔
منگل 15 اکتوبر کو شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی 11ویں روز بھی جاری ہے جب اس نے محصور جبالیہ کیمپ میں عمارتوں کو زمین بوس کر دیا ہے، غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 55 افراد فلسطینی شہید ہوئے، پینٹاگون نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ اسرائیل کو ایک جدید میزائل شکن نظام، ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ) بھیج دیاہے کیونکہ بائیڈن انتظامیہ ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے دوران اپنے ایک اعلیٰ ترین اتحادی کو آہنی پوش فراہم کر رہی ہے، امریکہ غزہ اور لبنان میں عربوں کی نسل کشی میں شریک ملک ہے، ایران اور اس کی اتحادی مزاحمتی تحریکوں کا مقابلہ امریکہ کیساتھ ہے اور اب اس کے فوجی بھی اسرائیل پہنچ گئے ہیں، امریکہ نے اسرائیل کی ضد پوری کی ہے مگر اس کی قیمت امریکہ کو بھی ادا کرنا ہوگی۔