تحریر: محمد رضا سید
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اتوار کے روز ایک جدید میزائل شکن نظام کی منتقلی اور اسے چلانے کے لئے فوجیوں کو بھیجنے کی دستاویز پر دستخط کئے ہیں کیونکہ اسرائیل کی لبنان پرجارحیت کے نتیجے میں اسرائیل کے اندر تک حملہ ہورہے ہیں، امریکہ کو یہ اقدام اس لئے اٹھانا پڑا ہے کہ حزب اللہ کے تابڑ توڑ ڈرون حملوں نے وسطی اسرائیل تباہی مچادی ہے جس میں درجنوں یہودی فوجی ہلاک اور سو سے زائدزخمی ہوچکے ہیں، پینٹاگون نے کہا کہ وہ ٹرمینل ہائی-ایلٹی ٹیوڈ ایریا ڈیفنس (تھاڈ) بیٹری اسرائیل روآنہ کررہا ہے تاکہ وسطی اسرائیل کو حزب اللہ کے میزائلوں اور ڈرونز سے بچاسکے،دوسری طرف لبنان کے حملوں کے بعد اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کی تعداد بڑھ گئی ہے، جس کے باعث اسرائیل کے زیر زمین ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہوچکی ہے جبکہ ہر زخمی ہونے والا یہودی فوجی زیر زمین ہسپتالوں میں علاج کا خواہشمند ہے جہاں وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے، اسرائیل میں اس خطرے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سےلبنان میں ہسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنانے کے جواب میں لبنانی حزب اللہ بھی اسرائیلی ہسپتالوں کو نشانہ بنانے پر مجبور ہوجائے گی، گزشتہ ماہ کے اواخر میں لبنان پر فضائی حملے تیز کرنے کے بعد سے اسرائیلی افواج کے خلاف مہلک حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں ابتک محتاط اندازے کے مطابق دوسو سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک اور کم و بیش ایک ہزار اسرائیلی فوجی زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے 700 فوجی دوبارہ فوج میں خدمات انجام نہیں دے سکتے۔
پینٹاگون کے پریس سکریٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے کہا تھاد نظام اسرائیل کے دفاع اور اسرائیل میں مقیم دوہری شہریت کے حامل امریکی یہودیوں کو ایران کے مزید بیلسٹک میزائل حملوں سے بچانے کے لئے امریکہ کے فولادی عزم کو واضح کرتا ہے جبکہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے گزشتہ روز ایکس پر اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکہ تھاڈ نظام کو چلانے کیلئے امریکی فوجیوں کو بھیج کر اُن کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، عباس نےمزید کہا ہےکہ تہران کے پاس اپنے علاقائی مفادات کے دفاع کے لئے کوئی سرخ لکیر نہیں ہے، یعنی امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی صورت میں ذمہ دار واشنگٹن کی بائیڈن انتظامیہ ہوگی، واضح رہے کہ امریکہ نے اسرائیل پر کامیاب حملے کے بعد تل ابیب کو ریکارڈ مقدار میں اسلحہ فراہم کیاہے اور اب وہ اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں امریکی میزائل سسٹم چلانے کے لئے تعینات کر کے ان کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے حالیہ دنوں میں خطے میں ایک مکمل جنگ کو روکنے کے لئے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے جبکہ اسرائیل اور اسکے سب سے بڑا اتحادی امریکہ مسلسل اشتعال انگیزی میں مصروف ہے، یاد رہے کہ ایک تھاڈ بیٹری کو چلانے کے لیے عام طور پر تقریباً 100 فوجیوں کی ضرورت ہوتی ہے، اس میں چھ لاری ماونٹڈ لانچرز شامل ہوتے ہیں، ہر لانچر پر آٹھ انٹرسیپٹرز اور ایک ریڈار سسٹم نصب ہوتا ہے، تھاڈ کا مقصد پیٹریاٹ سسٹم کی تکمیل کرنا ہے، جس کا ہدف 150 کلومیٹر اور 200 کلومیٹر کے درمیان ہے، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اتوار کے روز وسطی اسرائیل پر ڈرون حملے سے ہونے والی تباہی کا اعتراف کیا جس نےحیفا شہر کے جنوب میں بنیامینہ کے قریب ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تھا، اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمبولینس سروس کے ایک پیرامیڈیک رفیع شیوا نے بتایا کہ یہ ایک بہت حولناک منظر تھا ہم نے اسے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا واقعہ قریب سے دیکھا ہےاور دھماکے سے زخمی ہونے والے مریضوں کو اٹھاکر علاج کیلئے ہسپتالوں میں منتقل کیا یہ اسرائیلی فوجی چیخ چیخ کر زیرزمین جدید ہسپتالوں میں منتقل کرنے کیلئے ہم پر دباؤ ڈال رہے تھے، حزب اللہ نے گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل پر تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ڈرون اور راکٹ حملے کیے ہیں لیکن اسرائیلی طبی ذرائع کے مطابق اتوار کے حملے میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا اور کم از کم 67 افراد زخمی ہوئے، یہ حملہ وسطی بیروت پر حالیہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے ۔
واشنگٹن کا تھاڈ تل ابیب کو دینا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی علاقائی جنگ کے لئے امریکی حمایت کا تازہ ترین مظاہرہ ہے، باوجود اس کے کہ اس کے اتحادی کے طرز عمل پر بار بار تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، امریکی حکومتوں کے اس منافقانہ طرز عمل نے عرب بادشاہوں اور آمروں کی اقتدار میں رہنے کی لالچ کی بنا پر خاموشی کے باوجود عربوں میں غیر سرکاری مزاحمتی قوتوں کو فروغ ملاہے، امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیلئےتل ابیب کیلئے اربوں ڈالر کی اضافی فوجی امداد فراہم کی ہے اور اب لبنان پر اسرائیلی حملے کے باوجودبائیڈن دہشت گرد حکومت کو مزید جدید فضائی دفاعی نظام اور اسے چلانے کیلئے فوجی بھیج رہا ہے، جب اسرائیل کو فوجی وسائل کی ترسیل جاری رہے گی تو وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن کی جانب سے کشیدگی میں کمی اور وسیع تر علاقائی تنازعے سے بچنے کی درخواستوں کو کیوں مانے گا، امریکی مکاری اور دو عملی ہی جنگ کے دنوں میں اضافے کا سبب ہے اور بیگناہ عام شہریوں کے وسیع پیمانے پر قتل عام کا ذمہ دار ہے، عرب اور امریکی مسلم کمیونٹی کو مشورہ دیا جارہا ہے کہ انڈین نژاد کملا دیوی کے بجائے مسلم دشمن ٹرمپ کو کامیاب کرائیں تاکہ منافق دشمن کی ریشہ دوانیوں کے بجائے کھلے دشمن کا مقابلہ کریں۔
اپریل 2024ء میں اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے کا مقابلہ کرنے کیلئے تل ابیب اور اس کے اتحادیوں نے ایک بلین ڈالر خرچ کئے یہ اسرائیل کے دفاعی بجٹ کا چار فیصد بنتا ہے، ایران نے اکتوبر یکم کو تقریباً 180 بیلسٹک میزائلوں کے حملے کے بعد اسرائیل کیلئے وجودی سوال کھڑا ہوگیا ہے، اگر یہ خیال کیا جائے کہ ایران کے پاس اس کے 3,000 طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں تو یہ اسرائیل کی کمر توڑنے کیلئے کافی ہیں، ایرانی بیلسٹک میزائل آواز سے پانچ گنا زیادہ رفتار سے خلا کے کنارے سے نیچے گرتے ہیں، ایران کا دوسرا حملہ اسرائیل کیلئےناقابل حل مسئلہ پیش کرتا ہے اس سے پہلے کبھی اسرائیل پر اتنے بڑے بیلسٹک میزائل حملے نہیں ہوئے تھے، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے پاس تل ابیب کے دفاع کیلئے انٹرسیپٹرز کافی نہیں اور جنہیں تیزی سے بنایا بھی نہیں جاسکتا جبکہ ایران کی اتحادی مزاحمتی تحریک حزب اللہ اس کے اسلحہ ساز کارخانوں کو مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔