پاکستان میں انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کرنے اور شہری آزادیوں پر پابندی کے متعلق امریکی ایوان نمائندگان کی کثرت رائے سے منظور قرارداد کے ردعمل میں مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی اتحادی حکومت نے اپوزیشن کے 80 ارکان پارلیمنٹ کی مخالفت کے باوجود رسمی اور نمائشی قرارداد منظور کرلی، واضح رہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے نتائج میں سنگین نوعیت کی ہیرا پھیری کو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بھی مسترد کردیا ہے، قومی اسمبلی میں قرارداد کی تحریک رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے حالانکہ امریکی ایوان نمائندگان نے منظور کردہ قرارداد میں ووٹرز کے ووٹوں کی چوری کی بات سفارتی انداز میں کی ہے، پاکستان کی قومی اسمبلی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ 26 جون کو امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا، انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے آواز بلند کی جارہی ہے، اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی جماعتوں نے بھی نتائج کو اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت پر مبنی قرار دیا ہے، خیال رہے انتخابی عمل شروع ہوتے ہی تحریک انصاف کو نشانہ بنانا شروع کردیا جبکہ اس جماعت کو انتخابی نشان بلا چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی۔