یورپ میں سکیورٹی آرڈر کے نام پر امریکی بالادستی کو چیلنج کرتے ہوئے روسی صدر پوتین نے یوریشین سکیورٹی آرڈر پیش کیا ہے جو یورپ اور ایشیائی ممالک کی مشترکہ سلامتی کو یقینی بنائے گا، انہوں نے روس اور چین کے اشتراک کیساتھ یورپ اور مغربی ایشیائی ملکوں کے لئے نیا سکیورٹی آرڈر بنانے کا تصور پیش کیا ہے، اس سکیورٹی آرڈر کا مقصد خطے میں امریکی بالادستی کو چیلنج کرنا اور یورپ و ایشیائی ملکوں کے درمیان سلامتی کے امور پر قربت پیدا کرتے ہوئے سرد جنگ کے بعد امریکہ کے یورپی اتحادیوں کو بھی اس جانب مائل کرنا ہے، صدر یوتین قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں خطاب کررہے تھے، ان کا کہنا تھا روس کا ہدف ایک قابل عمل سکیورٹی آرڈر پیش کرنا ہے، جو یورو سینترک اور یورو اٹلانٹک قسم کے پرانے ماڈلز کی جگہ لے سکے، صدر پیوٹن نے آستانہ میں سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اتحاد کا حصہ بننے کے بعد ملکوں کو ان کے حوالے سے الگ سے بھی فوائد ملیں اور اجتماعی سلامتی کے تقاضے بھی ممکن ہو سکیں۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ امریکی ورلڈ آرڈر نے دنیا بھر میں بحران پیدا کئے ہیں، ان میں سے ایک بحران یوکرین کا بھی ہے، واضح رہے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ و امریکہ کے لئے یوکرین کی جنگ سب سے بڑا چیلنج بن گئی ہے کہ یہ جنگ یورپ کے اندر چھڑی ہوئی ہے، خیال رہے یوتین کئی بار کہہ چکے ہیں کہ کیف میں موجود یوکرینی حکومت نیٹو میں شامل ہونے کی اپنی خواہش کو ترک کر دے، یہ خواہش جنگ کے آغاز سے چل رہی ہے اور اسی دوران فن لینڈ اور سویڈن نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد نیٹو جوائن کر لی ہے، اہم بات ہے کہ یوتن نے نئے سکیورٹی آرڈر کا تصور چین کے صدر شی جن پینگ کے ساتھ آستانہ میں ملاقات کے اگلے روز پیش کیا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کی اس کانفرنس میں روس اور چین کی قیادت میں امریکہ مخالف جذبات کو اضافے کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے، ایران نے پچھلے سال اس علاقائی فورم میں شرکت کی تھی جبکہ بیلا روس کو جمعرات کے روز رکنیت ملی ہے۔